ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
سے بیعت بھی ہیں پندرہ روپیہ ہمارے مدرسہ کے لئے پیش کئے مجھے کچھ وہم ہوا ( اور مجھے اکثر وہم بلا وجہ نہیں ہوتا ـ یا قرائن سے ہوتا ہے یا بعض دفعہ دل میں کھٹک پیدا ہو جاتی ہے ) میں نے ان سے کہا کہ پانی پت تم سے قریب ہے اور وہاں بھی مدرسہ ہے اور قریب کا حق زیادہ ہوتا ہے تم نے یہ روپیہ وہاں کیوں نہ دیا ـ کہا یہ خیال ہوا کہ وہاں دینا ریاء ہے ـ میں نے کہا مجھ کو تو یہ شبہ ہوتا ہے کہ یہاں دینے میں یہ مصلحت ہے کہ پیر بھی راضی ہوں گے کہ ہمارے مدرسہ میں دیا اور اللہ میاں بھی ـ سو ہم ایسی شرک کی رقم مدرسہ میں نہیں لینا چاہتے اور رقم واپس کر دی ـ صبح کو انہوں نے آ کر اقرار کیا کہ واقعی میری نیت خراب تھی اب میں اس نیت سے توبہ کر چکا ہوں اور توبہ کر کے پھر پیش کرتا ہوں ـ میں نے کہا اب لاؤ ـ پھٹے پرانے کپڑوں میں ذلت نہیں فرمایا اہل علم میں استغناء کی شان ہونا چاہیے کہ اصل ذلت عرض حاجت میں ہے پھٹے پرانے کپڑوں میں ذلت نہیں اور استغناء میں نیت دین کے اعزاز کی ہونا چاہیے اس نیت سے ثواب بھی ہو گا اور دنیا داروں کے پاس ملنے بھی نہ جائیں باقی غریب کے پاس جانے میں ذرا ذلت نہیں ـ طفیلی بن کر کھانے میں عزت نہیں فرمایا میں جب نواب صاحب کے بلانے پر ڈھاکہ گیا تو وہاں بنگال کے اہل علم اطراف سے ملاقات کو آئے میں نے سب سے کہہ دیا کہ کھانا بازار سے کھانا چاہیے ـ جب نواب صاحب کو پتہ چلا تو اپنے چچا سے کہا وہی منتظم تھے کھانے کے ـ فرمایا کہ ان سب کا کھانا ہمارے یہاں سے ہو گا انہوں نے مجھ سے کہا میں نے کہا وہ میرے احباب ہیں طفیلی نہیں میں ان سے نہیں کہتا آپ خود ان کی دعوت کیجئے وہ اگر منظور کر لیں ان کی مرضی پھر ایک ایک کی تلاش کر کے دعوت کی تب وہ میرے ساتھ کھانے میں شریک ہوئے اور میرے اس طرح نہ کہنے سے طفیلی بن کر کھاتے اور ان صاحبوں نے مجھ سے پوچھا میں نے اجازت دیدی پھر میں نے ان سے کہا کہ ملاحظہ فرمائیے ، عزت اس میں ہے یا اس میں کہ طفیلی بن کر شامل دعوت ہوتے ـ