ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
مریض کی تسلی مقصود نہیں فرمایا کہ مولوی صاحب نے ایک دفعہ اپنی ایک حالت باطنی کے متعلق تردد ظاہر کیا ـ میں نے جواب میں اطمینان دلایا ـ انہوں نے فرمایا کہ جواب تو صحیح ہے مگر تسلی نہیں ہوئی ـ میں نے کہا مجھ کو مقصود اپنی تسلی ہے آپ کی تسلی مقصود ہی نہیں طبیب کو اپنی تسلی مقصود ہوتی ہے نہ کہ مریض کی تسلی کہ وہ اس کے اختیار میں نہیں اور نہ ہی مقصود ہے اور نہ اس کی عدم ہے اس سے ان کی تسلی ہو گئی ـ دکان معرفت فرمایا جس زمانہ میں حضرت حاجی صاحبؒ اور حضرت حافظ ضامن صاحبؒ اور مولانا شیخ محمد صاحبؒ یہاں موجود تھے اس وقت کے مشائخ اس مقام کو دوکان معرفت اور ان حضرات کو اقطاب ثلاثہ کہتے تھے ـ معاش کیلئے مباشرت اسبات میں مصلحت فرمایا اس زمانہ میں تو معاش کیلئے مباشرت اسباب ہی مصلحت ہے کیونکہ ترک اسباب سے تقدس کا شبہ ہو جاتا ہے اور مباشرت اسباب کی صورت میں اس شبہ سے نجات ہے ـ کرامت کا درجہ مجرد ذکر لسانی سے بھی متاخر ہے فرمایا کرامت کا درجہ بتصریح اکابر مجرد ذکر لسانی سے بھی متاخر ہے ـ چنانچہ ایک دفعہ سبحان اللہ کہنا افضل ہے کرامت سے کیونکہ وہ سبب ہے قرب کا اور کرامت قرب کا سبب نہیں بلکہ قرب کا مسبب ہے ـ ہر وقت کے کچھ حقوق فرمایا غالبا " اکمال الشیم ،، میں جو یہ لکھا ہے کہ ہر وقت کے کچھ حقوق ہیں وہ دوسرے وقت میں ادا نہیں ہو سکتے اس کی وجہ یہ ہے کہ دوسرے وقت میں اس دوسرے وقت کے حقوق ہیں تو سب کو جمع کیسے کرے گا البتہ بلا اختیار ان کے فوت ہو جانے پر زیادہ قلق نہ کرے کیونکہ اس قلق کا منشاء یہ ہو گا کہ میں ناقص ہوں سو یہ کامل ہی کب ہو سکتا ہے ہر حال میں ناقص ہی