ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
بسم اللہ الرحمن الرحیم علاج امراض نسخہ معلوم ہونے کے باوجود شیخ کامل کی ضرورت ایک صاحب نے لکھا تھا کہ " حضور والا کی کتابوں کا مطالعہ کر کے اپنے اندر امراض کا مطالعہ کرتا ہوں ـ جس مرض کو اختیاری پاتا ہوں اس کا ازالہ کرتا ہوں ـ جس کو غیر اختیاری پاتا ہوں اس کی طرف قطعا التفات نہیں کرتا ـ کیا یہ ٹھیک ہے ؟ ( جواب حضرت والا ) ٹھیک ہے ـ مگر اس میں ایک اضافہ کی ضرورت ہے ـ وہ یہ کہ استعمال اختیار کے وقت بعض عوارض ( رکاوٹیں ) پیش آ جاتے ہیں ـ شیخ کو ان کی اطلاع کر کے تدبیر پوچھنا چاہیے ـ " فرمایا : یہ اس واسطے لکھ دیا ہے کہ یوں نہ سمجھ جاوے کہ بس فن حاصل ہو گیا اب مصلح ( یعنی شیخ کی ) کی ضرورت نہیں رہی ـ '' آپ جو فرمائیں ،، صیغہ استفسار نہیں ایک صاحب نے لکھا تھا " جو آپ فرماویں ،، جواب میں ارقام فرمایا ـ '' مجھ کو جو فرمانا تھا فرما چکا " ( اس سے قبل حضور پہلے خطوط میں فرما چکے تھے ) اب آپ کے فرمانے کا وقت ہے سو تم نے کچھ فرمایا نہیں ـ اختیار ہے جب پوچھو گے بتلا دوں گا ـ اور یہ صیغہ پوچھنے کا نہیں ـ کبر اور عجب کا زہروں میں فرق فرمایا بعض دفعہ کبر کے علاج سے عجب پیدا ہو جاتا ہے ـ مثلا ممتاز آدمی جوتے سیدھے کرنے کا کام کرے تو اس سے تواضع اور پھر اس سے عجب پیدا ہو گا ـ اس جگہ مبصر ( یعنی شیخ کامل کی ) کی ضرورت ہے کہ کس طریق کو اختیار کرے ـ کبر کا زہر تو عقرب ( بچھو ) کا زہر ہے کہ پتہ چل جاتا ہے ـ عجب کا زہر سانپ کا زہر ہے کہ اندر ہی اندر تباہ کر دیتا ہے اور پتہ بھی نہیں چلتا ـ قبور پر حاضری سے ارواح کو مسرت ہوتی ہے فرمایا : ایصال ثواب تو قبور پر حاضر ہو یا نہ ہو دونوں طرح برابر ہے ـ لیکن حاضری سے ارواح کو مسرت ہوتی ہے ـ جیسا کوئی ڈاک کے ذریعہ سے روانہ کرے ـ اور کوئی اپنے ہاتھ سے دے ـ خواب میں کبھی ارواح سے ملاقات ہو جاتی ہے فرمایا رویا ( خواب ) میں کبھی تو ارواح کی ملاقات ہو جاتی ہے اور کبھی عالم مثال