ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
دنیا میں قابل تحصیل صرف ایک چیز فرمایا دنیا بھر میں قابل تحصیل صرف ایک چیز ہے اور وہ خدا تعالی کے ساتھ صحیح تعلق ہے باقی سب ہیچ ہے ـ ایک خیال مانند عصاء موسی علیہ السلام فرمایا مجھ کو اپنی حالت پر کبھی ناز اور تکبر نہیں ہوا ـ اس وجہ سے کہ خدا جانے قیامت میں کیا معاملہ ہو گا ـ بس یہ ایک ہی خیال عصاء موسی علیہ السلام کی طرح ہے جو سب کو نگل جاتا ہے ـ قیامت میں مدقق علماء کی تمنا فرمایا قیامت میں بہت سے عالم جو تدقیقات کے خوگر ہیں تمنا کریں گے کہ کاش ہم اس اعرابی جیسے ہوتے جس کا ایمان صحیح نکلا ـ حکایت عبد العزیز دباغؒ فرمایا ابریز ایک بزرگ عبد العزیز دباغ مصری کے مقالات و حالات کی کتاب ہے ـ یہ بالکل امی تھے مگر احادیث کی نہایت صحیح شرح کرتے تھے ـ اور یہ بھی فرماتے تھے کہ مجھ کو کلام اللہ اور کلام رسول اور کلام امتی میں فرق معلوم ہو جاتا ہے اس کا امتحان کرنے کیلئے ایک شخص نے حدیث کا یہ ٹکڑا پڑھا ـ حافظوا علی الصلوات و الصلوۃ الوسطی و صلوۃ العصر اس کو سن کر فرمایا صلوۃ العصر قرآن نہیں ہے اس کا معیار یہ فرمایا کہ قرآن اور حدیث کے تلفظ کرنے کے وقت متکلم کے منہ سے ایک قسم کا نور نکلتا ہے ـ پھر اس نور میں فرق ہوتا ہے ـ ایک قدیم ہے دوسرا حادث ـ پہلا نور قرآن کا ہے دوسرا حدیث کا اور امتی کے کلام میں وہ نور خاص نہیں ہوتا ـ اس کے علاوہ ان بزرگ کو ایک خاص ادراک بھی ہوتا تھا کہ ان کے تعلق کے لوگں میں ایک کو دوسرے سے جیسا تعلق محبت وغیرہ کا ہوتا تھا کہ وہ محبت جائز ہے یا نا جائز وہ بھی مکشوف ہو جاتا تھا اور اس کی وجہ یہ بتلاتے تھے کہ مجھے ایسے دونوں شخصوں کے درمیان ایک دور افتاد متصل معلوم ہوتا ہے ـ پھر اگر اس میں نور ہے تو ان کی محبت