ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
ہے کہ مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہو گیا ہے کہ اللہ میاں دعا قبول نہیں کرتے اور یہ محض خلاف واقعہ ہے مسلمانوں کی دعا تو درکنار اللہ تعالی نے تو شیطان کی دعا کو بھی رد نہیں فرمایا ـ منظور فرمائی اور ایسی حالت میں جب کہ وہ مردود کیا جا رہا تھا ـ چنانچہ ارشاد ہے قال انظر نی الی یوم یبعثون ـ قال انک من المنظرین اور پھر دعا بھی اتنی بڑی کی ہے کہ کسی نبی نے بھی آج تک نہیں کی ـ عمل گو تھوڑا ہو موجب برکت ہے فرمایا بعض لوگوں کو باوجود اعمال کی قلت کے نسبت مقصود حاصل ہو جاتی ہے تو لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ وصول بدوں اعمال اور مجاہدہ کے ہو گیا حالانکہ یہ نہیں وہاں بھی اعمال ہی سبب ہیں مگر وہ باطنی ہوتے ہیں جیسے کف النفس عن المعاصی اور ظاہر ہے کہ یہ سب اعمال ہیں کیونکہ ہر وقت ہر قسم کے گناہوں سے یعنی کان کے آنکھ کے قلب کے سب گناہوں سے رکنا ہر وقت ایک ارہ نفس پر چلانا ہے اور یہ بہت بڑا مجاہدہ ہے پس قلب اعمال ظاہرہ پر وصول اگر ہوا ہے تو وہ ان اعمال باطنہ سے ہوا ہے خواہ اس کو کوئی قلیل ہی سمجھے پھر بھی عمل گو تھوڑا ہو مگر ہو باقاعدہ تو وہ موجب برکت ہوتا ہے جیسے ضروری صرف و نحو اگر یاد ہو اور با قاعدہ ہو اس سے کام لے تو اس تھوڑی اور با قاعدہ ہی کا اثر مقصود میں اچھا ہوتا ہے بہ نسبت بے اصول تبحر کے اسی طرح اگر بغیر عمل ہو مگر ہو بے قاعدہ تو وہ مقصود میں کچھ زیادہ خیل نہیں ـ عارف کی دو رکعت ، ارشاد حضرت حاجی صاحبؒ فرمایا حضرت حاجی صاحبؒ فرمایا کرتے تھے کہ عارف کی دو رکعت غیر عارف کی دو لاکھ رکعت سے افضل ہیں کیونکہ عارف میں بصیرت اور اخلاص زیادہ ہوتا ہے اور ان کو عمل کی فضیلت میں خاص دخل ہے چنانچہ بصیرت کے دو نمونے نقل کرتا ہوں کہ مثنوی شریف کے درس کے بعد حضرت خفیہ دعا فرمایا کرتے تھے ہم نے دل میں کہا کہ معلوم نہیں کیا دعا فرماتے ہوں گے ـ ایک دن فرمایا دعا کرو کہ اس کتاب میں جو باتیں لکھی ہیں اے اللہ ہم کو نصیب فرما ـ سبحان اللہ کیسی جامع دعا فرمائی ـ ایک دن یہ دعا فرمائی اے اللہ ایک ذرہ محبت ہم کو بھی نصیب فرما ـ پھر بشارت فرمائی کہ الحمد اللہ سب کیلئے دعا قبول ہوئی ـ