ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
موصوف بالعلم و بالقدرۃ نہ کہ خود علم و قدرت اور متکلمین پر حکماء کی طرف سے ایک سخت اعتراض بھی ہے اور وہ اعتراض یہ ہے کہ صفات حق جب عین نہیں ہے تو مغائر ہوں گی ـ پس واجب اپنے کمال میں غیر کا محتاج ہوا ـ اس کا جواب قاضی ثناء اللہ صاحب پانی پتی نے بہت عمدہ دیا ہے کہ احتیاج واجب کی ہر مغائر کی طرف ممنوع نہیں ہے بلکہ مغائر منفصل کی طرف ممنوع ہے اور صفات باری مغائر تو ضرور ہیں مگر مغائر منفصل نہیں بلکہ متصل ہیں ـ اور اسلم میرے نزدیک یہ ہے کہ صفات کے مسئلہ میں بلا ضرورت کلام نہ کی جاوے یہی وجہ ہے کہ حضرات صحابہ نے ان میں کلام نہیں فرمایا اور اگر یہ مسئلہ محل کلام ہوتا تو ضرور اس پر کلام کرتے ـ حکایت حضرت ابوالحسنؒ حضرت ابوالحسن جو علم کلام کے امام تھے ان کی ملاقات کے واسطے ایک شخص آیا اور ان ہی سے ان کا پتہ پوچھا وہ اس وقت خلیفہ کے بلائے ہوئے ایک مجمع علماء میں جا رہے تھے وہاں مختلف مذاہب کے بعض مسائل کلامیہ میں اپنا اپنا کلام کیا نہوں نے اخیر میں ایک مبسوط تقریر فرمائی جس سے سابق مقررین پر سکوت کا عالم طاری ہو گیا اس شخص کو معلوم ہوا کہ یہ ابو الحسن ہیں ـ اس نے کہا واقعی جیسا سنا تھا ویسا ہی پایا ـ اس شخص نے امام سے کہا کہ آپ نے پہلے ایسی تقریر نہ کر دی جس کے بعد کوئی تقریر ہی نہ کر سکتا ـ فرمایا ایسے مسائل میں بلا ضرورت کلام بدعت ہے ـ جب مبتدع لوگوں نے تقریر کی تو ان کے رد کی ضرورت پیدا ہو گئی اس لئے ضرورت سے پہلے تقریر نہیں کی ـ صوفیاء پر غلبہ مشاہدہ فرمایا صوفیہ پر مشاہدہ کا غلبہ ہوتا ہے ـ بعض اوقات اغنیاء کی رعایت اس واسطے کرتے ہیں کہ یہ حق تعالی کے وصف غناء کے مظہر ہیں گویا کہ ان کو ہر شے میں محبوب کی ہی شان معلوم ہوتی ہے ـ تفسیر آیت فرمایا وما جعلنا القبلۃ التی کنت علیھا الا لنعلم الآیہ میں لنعلم