ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
کا آدمی آیا اور دھیان میں رہا ۔ وہ روٹی نہ چرا سکی ۔ اور پولیس والا جب کھانے لگا تو بھٹیاری نے لڑکے کو اشارہ کیا کہ تو بھی اس کے ساتھ بیٹھ جا بھٹیاری کی ریح نکل گئی تو دفعہ شبہ کے لئے لڑکے کو مارا تا کہ یہ خیال ہو کہ ریح لڑکے کی ہے ۔ مگر پولیس کا آدمی سمجھ گیا ۔ اس نے بھی قصدا ریح نکال کر لڑکے کو مارا اور کہا ۔ ،، کرے گا کوئی مگر پٹے گا تو ہی ،، اب یہ حال ہے کہ جب کوئی کام بگڑے تو طعن اور ملامت مولویوں ہی پر ہوتی ہے ۔ انبیاء علیہم السلام اور ملائکہ دونوں کا غلبہ حال ہوتا ہے ایک شخص نے حضرت موسیؑ کے اس ارشاد کی نسبت دریافت کیا ان ھی الا فتنتک تضل بھا من تشاء و تھدی من تشاء ( پس ) یہ واقعہ ( زلزلہ اور کڑک کا ) محض آپ کی طرف سے ایک امتحان ہے ایسے امتحانات سے جس کو آپ چاہیں گمراہی میں ڈال دیں اور جس کو آپ چاہیں ہدایت پر قائم رکھیں ۔ فرمایا کہ مفسرین نے تو لکھا ہے کہ یہ ادلال اور ناز تھا ۔ مگر میں نے اس کو قبول نہیں کیا ۔ کیونکہ اس میں مغلوبیت کی شان ہے اور گو یہ ممکن ہے کہ انبیاء مغلوب الحال بھی ہوتے ہیں گو ان کی مغلوبیت میں کثرت نہیں ہوتی اور حدود سے باہر بھی نہیں ہوتے ۔ اسی طرح ملائکہ بھی مغلوب الحال ہوتے ہیں جیسا کہ حضرت نی کریمؐ نے بدر میں فرمایا : ان تھلک ھذہ العصابۃ لم تعبد قط اگر آپ نے اس جماعت کو ہلاک کر دیا تو پھر کبھی آپ کی عبادت نہ کہ جائے گی ۔ اور جبرئیلؑ نے فرعون کے منہ میں کیچڑ ڈال دیا ۔ اور ایسے ہی ملائکہ مجتہدین بھی ہوتے ہیں جیسا اس قصے سے ثابت ہے جس کی موت میں فرشتوں نے اختلاف کیا تو معلوم ہوا کہ وہ اجتہاد بھی کرتے ہیں ایسے ہی مجاذٰیب اہل خدمت میں بھی اجتہاد ہوتا ہے اور یہ ان کے خطوط سے معلوم ہوتا ہے لیکن اس صورت میں حضرت موسیؑ کو مغلوب الحال کہنا پڑے گا ۔ اور اگرچہ یہ ممکن تو ہے مگر چونکہ دوسری توجیہ اس سے اچھی موجود ہے اس لئے اسی کو اختیار کرنا چاہیے پھر تفسیر بیان القرآن طلب فرمائی اور وہاں سے اس مقام کی تفسیر فرمائی ۔