ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
بروز قیامت ظالم و مظلوم کا قصاص ایک مولوی صاحب نے وعظ کہا اور یہ بیان کیا کہ مظلوم کے گناہ ظالم پر ڈال دئے جاویں گے یا ظالم کی نیکیاں مظلوم کو دی جاویں گی ـ بعد فراغت وعظ بیان کیا گیا کہ اگر مظلوم کے گناہ نہ ہوں اور ظالم کے پاس نیکی کوئی نہ ہو تو قصاص کی صورت کیا ہو گی ؟ فرمایا کہ یہ فیصلہ ہمارے ذمہ نہیں اس واسطے اس کا علم ہم کو کوئی ضروری نہیں ـ اس کا علم فیصلہ کرنے والے کو ضروری ہے ـ فرمایا کہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ مظلوم کو مراتب دے دیے جاویں اور ظالم کو اس کے سامنے سزا دی جاوے تا کہ اس کا غیظ کم ہو جاوے ـ اٹھاون صفحات کے طویل خط کے ہر جزو کا جواب دینا فرمایا کہ ایک خط اٹھاون صفحات کا آیا ـ عبارت بہت عمدہ تھی اور مضمون بھی عمدہ تھا ـ ایک ایک جزو کو پڑھا ـ جی چاہتا تھا کہ اور لمبا ہوتا ـ کسی نے بہت اخلاص سے اپنے حالات لکھے تھے ـ ایک شیعی کا خط فرمایا کہ اس شیعی نے پھر لکھا ہے کہ میں تہمارے مذہب میں داخل ہو جاؤں گا ـ مگر بتلاؤ کہ تم فائدہ کے ذمہ دار ہو اور ضامن ہو ـ فرمایا کہ جواب لکھوں گا ـ دو شخصوں کی خدمت کو زیادہ دل چاہتا ہے فرمایا کہ ایک شخص ننھے خان نے کانپور میں جائداد میرے نام وقف کی ـ میں نے یتیم خانہ کو وقف کر دی ـ دو شخصوں کی خدمت کو زیادہ دل چاہتا ہے ایک یتیم ، دوسرا نو مسلم ـ حضرت گنگوہیؒ کا بے مثال اخلاص فرمایا کہ مولانا رشید احمد صاحبؒ نے مولوی یحی صاحب سے فرمایا کہ بریلی سے جو رسائل آتے ہیں مجھ کو سنایا کرو ـ تا کہ جو بات ہمارے اندر بری ہے اس سے رجوع کر لیں ـ انہوں نے کہا کہ ان میں سوائے گالیوں کے اور کچھ نہیں ہوتا ـ