ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
مقصود ہے ۔ جب اس لطیفہ میں یکسوئی ہو کر کامیابی ہو جاتی ہے تو یہ کہتے ہیں کہ لطیفہ قلب طے کر لیا ۔ پھر سر کی طرف توجہ کرتے ہیں اس سے بھی یکسوئی ہوتی ہے ۔ پھر جب یہ طے ہو جاتا ہے تو دونوں لطیفوں کو ملا کر ذکر کرتے ہیں جیسے حافظ دو سورتوں کو ملا کر پڑھے ۔ پھر اسی طرح باقی لطائف محققین کو جب یکسوئی حاصل ہو جاتی ہے تو پھر ذکر اور عبادت جو مقصود اصلی ہے اس میں لگ جاتے ہیں ۔ مگر اکثر تو غلطی سے ان کو ہی مقصود سمجھتے ہیں اور ساری عمر اسی میں لگے رہتے ہیں ۔ چشتیہ کے ہاں یہ کچھ بھی نہیں ۔ صرف لطیفہ قلب کی طرف ذکر کے وقت خیال اور توجہ ہوتی ہے کہ قلب بھی ذکر کر رہا ہے ۔ جب یکسوئی حاصل ہو جاتی ہے تو پھر عبادت میں اس سے کام لیتے ہیں ۔ لطیفہ نفس مادی ہے ۔ تغلیبا اس کو بھی مجرد کہہ دیتے ہیں ۔ دست غیب کی آمدنی حرام ہے فرمایا دست غیب سے جو آمدنی ہوتی ہے وہ حرام ہے ۔ کیونکہ وہ بذریعہ جنات حاصل ہوتی ہیں اور وہ جن چوری سے لا دیتے ہیں یا اپنا مال مجبوری سے دیتے ہیں اور یہ دونوں صورتیں حرام ہیں ۔ اختلاف مطالع ما مبنی فرمایا اختلاف مطالع کا مبنی چونکہ تدفیق اور تحقیق مشکل پر ہے ۔ اس واسطے شریعت نے اس کا اعتبار نہیں کیا ورنہ اس کے مبادی اور علم ہیئت کا جاننا فرض ہوتا ۔ نحن امۃ امیۃ سے اس کو بیان فرما دیا ۔ دارالحرب کی تخصیص کا باعث فرمایا لا ربوی بین الحربی و المسلم ثم ۔ اس ترکیب کے دو معنی ہو سکتے ہیں ایک خبر اور ایک نہی ۔ سو یہاں پر یہ ترکیب نہی کے لئے وارد ہے ۔ جیسے فلا رفث ولا فسوق و لا جدال فی الحج تو ہم مانع ہیں اور ہم کہتے ہیں کہ ممکن ہے لا ربوی لا رفث کی طرح ہو باقی دارالحرب کی تخصیص اس واسطے ہے کہ وہاں اس کے جواز اور حصول کا موقعہ ہے ورنہ دارالاسلام میں بطریق اولی منع ہے ۔ مستدل کے ذمہ اس کا جواب ہے ۔ اور فرمایا کہ جو لوگ