ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
ہو جائے وقعت نہیں رہتی ۔ احکام میں تو یہی کہہ دے ۔ نھی رسول اللہ ۔ امر رسول اللہ ؐ ۔ کبر وغیرہ ملکات کا علاج کس لئے کیا جاتا ہے فرمایا کبر وغیرہ ملکات کا علاج اس لئے کیا جاتا ہے کہ یہ ملکات مفضی الی غیر المشروع ( یعنی ان کی وجہ سے خلاف شریعت کام نہ کرنے لگے ) نہ ہوں اور سہولت سے آدمی ان کے مقتضا کے خلاف عمل کر سکے تا کہ گناہ سے بچ سکے ۔ اگر ان کے مقتضیات پر عمل نہ کرے ۔ اور علاج بھی نہ کرے تو ماخوذ نہ ہو گا ۔ لیکن عمل کرنے میں ضرور دشواری ہو گی ۔ اور ہمارے حاجی صاحبؒ کی اور تحقیق ہے ۔ وہ یہ کہ ملکہ فطری خود مذموم نہیں بلکہ مصارف کی وجہ سے مذموم ہو جاتا ہے ۔ اگر اس کو اس کے صحیح مصرف میں صرف کیا جائے تو عین حکمت اور ثواب ہو گا ۔ مثلا حرص اگر دین کے کام میں کرے تو عین مقصود ہے ۔ اگر کسی شخص میں حرص نہ ہو تو وہ خیر کے کام میں ترقی نہ کر سکے گا ۔ اسی طرح اگر بخل نہ ہو تو جس جگہ شریعت نے خرچ سے روکا ہے وہ نہ رک سکے گا اور بخیل کو رکنا سہل ہے تو بخل بھی اپنے محل میں مفید ہے ۔ اگر بھاگنے کا موقع ہو جبن وہاں مفید ہو گا ۔ شجاعت والا نہیں بھاگے گا ۔ تو کوئی قلبی کیفیت بذاتہ مذموم نہیں ۔ اس واسطے عشق مجازی میں بھی ازالہ نہیں کرنا چاہیے ۔ بلکہ امالہ کرنا چاہیے ۔ بغیر شیخ کے سلوک طے کرنا مشکل ہے فرمایا بدوں شیخ کے سلوک طے کرنا مشکل ہے ۔ ایک ذاکر نے یہاں ایک شخص کو نصیحت کی ۔ میں نے اس سے کہا کہ تم نے ایسا کیوں کیا ؟ اس نے کہا کہ امر بالمعروف کیا ۔ میں نے کہا امر بالمعروف کیلئے کوئی شرط ہے یا نہیں ؟ اور ظاہر ہے کہ اس کیلئے کوئی شرط ہو گی ۔ کیونکہ ہر عبادت کیلئے شرط ہے ۔ یہاں تک کہ نماز کے لئے بھی شرائط ہیں ۔ ایک شرط امر بالمعروف کی یہ ہے کہ امر میں کبر نہ ہو ۔ محض خیر خواہی ہو ۔ تم بتلاؤ کہ امر کے وقت دوسرے کو حقیر سمجھا تھا یا کہ نہیں ۔ کہا کہ سمجھا تھا ۔ میں نے کہا پھر امر بالعروف نہ ہوا ۔ اور تم کو یہ معلوم بھی ہے کہ یہ کبر کیسے پیدا ہوا ؟ یہ اللہ اللہ کرنے سے پیدا ہوا ۔ تو علاج یہ ہے کہ رذیلہ جس سے پیدا ہوا اسے چھوڑ دو ۔ لہذا آج سے اللہ اللہ کرنا اس خاص دضع سے چھوڑ دو ۔