ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
الفحشاء اور ذکر بمنزلہ دلیل کے ہے نماز کے ناہی ہونے کی منکر اور فحشا سے ۔ پیلان مست کا جواب فرمایا سلطان محمود غزنوی نے فردوسی کے بارے میں خلیفہ بغداد کو لکھا کہ فردوسی نے شاہ نامہ میں ہماری ہجو کی ہے اس کو ہمارے حوالہ کر دو ورنہ بغداد کو پیلان مست سے پامال کیا جائے گا ۔ خلیفہ کمزور تھا ۔ جواب دینے کے لئے مشورہ کیا تو ایک نے کہا کہ یہ جواب لکھ دو الم ۔ یہ جواب جب غزنی آیا تو اس کا مطلب سمجھنے میں بہت کوشش کی گئی ۔ ایک عالم نے کہا کہ اس کا مطلب ہے الم تر کیف فعل ربک باصحب الفیل پیلان مست کا جواب ہے ۔ ستائیسویں شب کو لیلۃ القدر فرمایا لیلۃ القدر خیر من الف شھر سے الف کی تخصیص نہیں ۔ بلکہ عربی میں الف سے بڑھ کر کوئی عدد مفرد نہیں ۔ مطلب یہ ہے کہ جس قدر عدد بڑھا ہوا تم سمجھتے ہو اس سے بھی خیر ہو گی ۔ اگر کوئی کروڑ درجہ خیر سمجھے تو ۔ انا عند ظن عبدی بی ،، کے قاعدہ سے اس سے زیادہ ملے گا اور بعض نے بطور لطیفہ یہ لکھا ہے کہ لیلۃ القدر میں 9 حروف ہیں اور تین دفعہ یہ لفظ اس سورۃ میں آتا ہے تو اس طرح 27 ہوتے ہیں اس واسطے ستائیسویں رات میں لیلۃ القدر ہو گی ۔ لطائف صوفیاء پانچ ہیں فرمایا لطائف صوفیاء پانچ ہیں ۔ قلب ۔ روح ۔ سر ۔ خفی ۔ اخفی اور نفس ان کے علاوہ ہے اور یہ نفس ناطقہ سے علیحدہ ہے ۔ یہ وہ ہے کہ جس کی نصوص مذمت آئی ہے ( من شرور انفسا ) قلب بھی اس قلب صنوبری کے علاوہ کوئی اور شے ہے یہ لطائف مجرد ہیں ۔ لیکن نفس مجرد نہیں ۔ ان لطائف کا بدن کے خاص خاص حصص کے ساتھ تعلق ہے ۔ مثلا قلب کا تعلق قلب صنوبری سے ۔ نفس کا زیر ناف سے ۔ کیونکہ یہ محل شہوت ہے ۔ روح پستان راست کے دو انگشت نیچے سر بین العینین اخفی کا محل ام الدماغ ۔ یہ سب کشفی مسائل ہیں ۔ اور نقشبندیہ ان کی طرف ذکر کر کے وقت توجہ کرتے ہیں ۔ مثلا لطیفہ قلب کی طرف توجہ کر کے ذکر کرتے ہیں ۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ اس طریق سے یکسوئی ہو جاتی ہے ۔ اصل عبادت میں یکسوئی