ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
نہ کرے گا کہ لوگ میرے معتقد ہوں بلکہ اگر کوئی معتقد بھی ہو تو اس کو یہی کہے گا کہ یہ شخص غلطی میں مبتلا ہے ـ ہماری نیکیاں دربار خدا وندی کے اعتبار سے سیئات ہیں فرمایا حضرت حاجی صاحبؒ آیت یبدل اللہ سیئاتھم حسنات کے یہ معنی فرماتے تھے کہ ہمارے موجودہ نیکیاں ہیں جو دربار خدا وندی کے اعتبار سے معاصی اور سیئات ہیں اللہ تعالی ان کو اپنے رحمت سے قبول فرما کر حسنات میں داخل فرمائیں گے ـ مختصر جواب لکھنا بہت مشکل ہے فرمایا مختصر جواب لکھنا خطوط کا بہت مشکل ہے کیونکہ اس میں اختصار کے ساتھ یہ اہتمام کرنا پڑتا ہے کہ کوئی حصہ خط کا بلا جواب نہ رہ جائے ـ ہمارا ایمان ہے کہ خدا وند تعالی عالم الغیب ہے ایک شخص نے مندرجہ ذیل سوال کیا ـ ہمارا ایمان ہے کہ خدا وند تعالی عالم الغیب ہے اس کا عالم الغیب ہونا اس پر بھی دلالت کرتا ہے کہ اسے مستقبل کے چھوٹے سے چھوٹے واقعہ کا علم ہے لہذا ہر کام کیلئے ایک طریق کار قبل از وقت مقرر ہو گیا ـ پھر اگر زید نے بکر کے قتل کا ارادہ کیا تو اللہ تعالی کو اس کی بھی خبر تھی پھر اس نے اس کو قتل کر ڈالا وہ بھی خدا وند کریم کے علم میں تھا ـ پس لزوما اسی طرح اس کام کو واقع ہونا چاہیے ورنہ علم الہی باطل ٹھہرتا ہے ـ جب ہم اللہ تعالی کے اس علم غیب کو ہر انسان کے مستقبل پر منطبق کرتے ہیں تو ہمیں انسان کو مجبور محض ماننا پڑتا ہے اور خدائے تعالی کے عالم الغیب ہونے کی صفت پر ایمان رکھنا انسان کو مجبور ماننے کا مترادف ٹھہرتا ہے مگر باوجود اس کے ہم اس مذموم چیز کا نام سنتے ہی اپنے عقیدہ کو اس سے بری الذمہ ٹھہراتے ہیں اور کہتے ہیں کہ نہیں اپنے افعال کے ہم خود متختار ہیں اور ذمہ دار ہیں جیسا چاہیں کر گزریں اس حال میں خدا کو ہمارے افعال کے علم سے نعوذ باللہ عاری ماننا پڑتا ہے علاوہ ازیں خدا کو عالم الغیب مان کر دعا مانگنے کو بھی بیکار کہنے پر مجبور ہوتے ہیں کیونکہ ہر کام کو اسی طرح ہونا چاہیے جیسا اس کے متعلق خدا کو علم ہو چکا