ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
سے زیادہ ریل پر جاتے ہیں ۔ اس واسطے یہ بھی نعمت ہوئی ۔ عالمگیرؒ صاحب باطن اور صاحب نسبت تھے فرمایا میں یہاں مولوی ظفر احمد صاحب وغیرہ کی کسی علمی توجیہ کو رد نہیں کرتا ۔ اس کی کئی وجوہ ہوتی ہیں ۔ ایک یہ ہے کہ حوصلہ پست نہ ہو جائے ۔ عالگیرؒ خود اپنے ہاتھ سے قرآن لکھتے تھے ۔ ایک دفعہ ایک شخص نے آ کر کہا کہ یہ حرف غلط ہے ۔ اس سارے ورق کو نکال دیا ( اور یہی عادت تھی کہ اگر کسی ورق میں غلطی رہ جاتی تھی تو اس کو نکال کر دوسرا لکھتے تھے کیونکہ کاٹ کر بنانے سے بد نما ہو جاتا ہے ) ۔ اور جو لکھا تھا وہ صحیح تھا ۔ پھر جب وہ شخص چلا گیا تو عالمگیرؒ نے پھر اسی طرح لکھا جس طرح پہلے خود لکھا تھا ۔ کسی نے کہا کہ اس وقت غلط کیوں لکھا تھا ۔ اس شخص سے کیوں نہ کہہ دیا کہ جو لکھ چکا ہوں وہ صحیح تھا ۔ فرمایا کہ اس کا حوصلہ پست ہو جاتا پھر آئندہ کبھی مشورہ نہ دیتا ۔ میں اپنے مصلحین کی تعداد کم کرنا نہیں چاہتا فرمایا ۔ رقعات عالمگیرؒ سے معلوم ہوتا ہے کہ عالمگیر صاحبؒ باطن اور صاحب نسبت تھے ۔ کی سمجھ میں ایسے مضامین نہیں آ تے ۔ وصیت کی تھی کہ میرا کفن دستکاری کے روپوں سے کرنا ۔ کچھ قرآن مجید کی کتابت کی اجرت بھی ہے اور ہر چند علماء نے اس کے جواز کا فتوی بھی دیا ہے مگر میں بظاہر اشتری بآیات اللہ نہیں چاہتا کہ اللہ تعالی سے ایسے کفن میں جا کر ملوں جس میں شبہ ہو ۔ عالمگیرؒ کا بے مثال ادب اور انکے ملازم کا عدیم النظیر فہم فرمایا عالمگیرؒ کا ایک نوکر تھا جس کا نام " محمد قلی ،، تھا ۔ عالمگیرؒ نے اسے یہ کہہ کر آواز دی ،، قلی ،، وہ آفتا بہ اور لوٹا لے کر حاضر ہوا ۔ بادشاہ نے وضو کیا ۔ پس ایک شخص تھے وہ حیران تھے کہ نہ بادشاہ نے وضو کا پانی طلب کیا اور نہ یہ وقت تھا تو نوکر کیسے سمجھ گیا کہ بادشاہ کو وضو کیلئے پانی چاہیے ۔ محمد قلی سے دریافت کیا کہ تم کیسے سمجھ گئے کہ بادشاہ کو وضو کیلئے پانی کی ضرورت ہے ؟ اس نے کہا کہ میرا نام محمد قلی ہے اور بادشاہ غایت تہذیب کی بناء پر مجھے کبھی صرف قلی کہہ کر نہیں پکارتے بلکہ ہمیشہ پورا نام لیتے ہیں ۔ اس وقت جب ،، محمد ،، کے لفظ کو ذکر نہیں کیا تو میں سمجھ گیا کہ بے وضو ہیں ۔ اس واسطے ،، محمد ،، کے لفظ کو ادب کیلئے