ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
گھر میں جانا 12 ) خود حضورؐ حضرت سعد یا کسی دوسرے صحابی کے مکان پر تشریف لے گئے ـ تین دفعہ اجازت طلب کی پھر واپس آ گئے ـ بعد میں وہ صحابی تشریف لائے اور وجہ بیان کی مگر حضورؐ نے برا نہیں مانا کیونکہ ضابطہ یہی تھا ـ اسی طرح ایک شخص سے گھوڑا خریدا اور فرمایا کہ چل قیمت دوں اور راستہ میں اس گھوڑے کو اور کسی نے خریدنا چاہا اور قیمت زیادہ دینے کا وعدہ کیا ـ تو اس شخص نے کہا کہ حضرت اگر خریدنا ہے تو ابھی قیمت ادا کرو ـ حضورؐ نے فرمایا کہ میں تو تم سے خرید چکا ہوں ـ اس نے کہا کہ گواہ لاؤ آپ نے ضابطہ کے مطابق گواہ دریافت فرمائے سوا حضرت حذیمہ کے اور کوئی نہ نکلا ـ حضرت حذیمہ سے حضورؐ نے فرمایا کہ تو تو وہاں نہ تھا پھر کیسے گواہی دیتا ہے ـ انہوں نے کہا کہ ہم آپ آسمان کی خبر میں سچا سمجھتے ہیں تو کیا اس میں سچا نہ سمجھیں گے ـ آپ ؐ نے فرمایا کہ آئندہ ہمیشہ حذیمہ کی گواہی دو مردوں کے برابر ہے مگر اس مقدمہ کا فیصلہ بھی اس کی گواہی پر نہ کیا خود ضابطہ پر چلے ـ جدھر کو مولی ادھر ہی کو شاہ دولہ حضرت شاہ دولہ کا قصہ بیان فرمایا ـ ایک دفعہ کوئی دریا شہر کی طرف آ رہا تھا لوگ بہت گھبرائے اور آ کر عرض کی تو فرمایا کہ میرا کہنا مانو تو تجویذ بتلا دوں ـ لوگوں نے کہا حضرت مانیں گے ( ہنس کر فرمایا کہ پنجاب کے لوگ مشائخ کے بہت معتقد ہیں ـ اگر کوئی خدا بنے تو اس کے بھی معتقد اگر کوئی نبی بنے تو اس کے بھی معتقد ) پھر فرمایا تجویذ یہ ہے کہ پھاوڑے لے کر دریا کو شہر کی طرف کھودو ـ لوگ بہت حیران ہوئے اور دل میں تو یہی کہا ہو گا کل ڈوبنا تھا تو آج ہی ڈوبیں گے ـ مگر کھودنا شروع کیا ـ پھر فرمایا کہ کل کو پھر آ کر کھودیں گے مگر دوسرے روز گئے تو دریا اتر گیا تھا معلوم ہوتا ہے کہ مکشوف ہو گیا تھا کہ اس جگہ تک دریا کو آنا تھا کہ جلد آ جائے پھر واپس چلا جائے تا کہ لوگوں کو پریشانی نہ ہو ـ اس واقعہ کے متعلق حضرت شاہ دولہ نے فرمایا تھا کہ جدھر کو مولی ادھر ہی کو شاہ دولہ ـ ادب کا خاصہ فرمایا ادب کا خاصہ ہے کہ اس سے علم آنے لگتے ہیں کیونکہ ادب تواضع ہے اور متواضع کیلئے