ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
طرف اس شعر میں اشارہ کیا ہے ؎ خشمہاؤ چشمہاؤ رشکہا بر سرت ریزد چو آب از مشکہا حبل اللہ کے ساتھ اتفاق مقصود ہے فرمایا ، ایک وعظ میں میں نے بیان کیا ہے کہ محط فائدہ حبل اللہ کا لفظ ہے یعنی آیت واعتصموا بحبل اللہ جمیعا میں محط فائدہ حبل اللہ ہے ۔ جمیعا کا لفظ نہیں یعنی صرف اتفاق مقصود نہیں بلکہ حبل اللہ کے ساتھ اتفاق مقصود ہے ۔ ایک شخص کا سہارنپور سے ریل میں سوار ہونا فرمایا اولئک علی ھدی من ربھم و اولئک ھم المفلحون ( پس یہ لوگ ہیں ٹھیک راہ پر جو ان کے پروردگار کی طرف سے ملی ہے اور یہ لوگ ہیں پورے کامیاب ) یہ شبہ پڑتا ہے کہ فلاح تو واقعی ثمرہ ہے اس کو تو اعمال کے بعد بصورت ترتب ذکر فرمانا مقصود ہے اور ظاہر ہے مگر ہدایت تو خود عمل ہے اس کو اعمال کے بعد ذکر کرنا اور اعمال پر مرتب کرنا یہ تو عمل کا دوسرا عمل ہی بن گیا ۔ فرمایا اس شبہ کا مجھ کو اس روز سمجھ میں آیا جبکہ ایک شخص میرے ساتھ سہارنپور سے ریل میں سوار ہوا وہ میرٹھ جانا چاہتا تھا اور میں لکھنو ۔ اور وہ شخص غلطی سے اس گاڑی میں سوار ہو گیا جو لکھنو جاتی تھی ۔ میں نے راستہ میں پوچھا کہ صاحب آپ کہاں جائیں گے ؟ انہوں نے کہا کہ میرٹھ ۔ میں نے کہا کہ ممکن ہے آپ میرٹھ پہنچ جائیں ۔ مگر یہ گاڑی سیدھی رڑکی میں سے گزرتی ہوئی لکھنو پہنچے گی ۔ اب اس کی پریشانی کی حالت نہ پوچھئے ۔ جوں جوں گاڑی بڑھتی جاتی تھی اس کی پریشانی بڑھتی جاتی تھی ۔ اور میں بڑے اطمینان اور خوشی میں تھا ۔ اس سے معلوم ہوا کہ ہدایت پر ہونا بھی ثمرہ ہے کیونکہ ہدایت کی وجہ سے دل میں اطمینان ہونا کہ ہم اسی راستہ پر ہیں جس راستہ کو قطع کر رہے ہیں ۔ وعظ رفع الضیق میں امور غیر اختیاریہ کی تفصیل فرمایا امور غیر اختیاریہ کی وجہ سے ایک عالم پریشانی میں مبتلا ہے اس کیلئے وعظ ، رفع الضیق ،، جس میں میری تمہید ہے بہت مفید ہے