ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
خوف سے بعد عن المعاصی ہوتا ہے فرمایا خوف سے جو بعد عن المعاصی ہوتا ہے ۔ رجا سے نہیں ہوتا ۔ اس واسطے ہمارے اکابر کی یہ تحقیق ہے کہ صحت میں تو خوف کا غلبہ اور عجز اور مرض میں رجا کا غلبہ مفید ہوتا ہے اور یہ بھی حال کے درجہ میں ہونا چاہیے ـ یہ بات تو کمر توڑ دیتی ہے کہ خدا جانے میں کس فریق ہوں ؟ کچھ ناز نہیں رہتا ۔ کبر کی بہت سی اقسام فرمایا ۔ کبر کی بہت اقسام ہیں ۔ ایک بہت عمیق ہے ۔ وہ یہ کہ کبر زائل کر کے تواضع اختیار کرنے کے بعد یہ خیال کرے کہ اب میرے اندر کبر نہیں تواضع آ گئی ہے یہ بھی کبر ہے کہ اپنے آپ کو تواضع سے متصف جانتا ہے ۔ یہ کمال ہے اور کمال کا دعوی کبر ہے ۔ تواضع ہو اور تواضع کے ہونے کا خیال بھی نہ ہو ۔ تب کبر جاتا ہے اور یہ سب حال کے درجہ میں ہو ۔ باقی یہ شبہ کہ پھر حب فی اللہ اور بغض فی اللہ پر عمل کیسے ہو گا ؟ کیونکہ جب تواضع ہو گی اور ہر شخص کو اپنے سے اچھا سمجھے گا تو بغض کیسے ہو گا ؟ جواب یہ ہے کہ فعل کو تو حقیر جانے اور فاعل کو حقیر نہ جانے ۔ یہ خیال رکھے کہ ممکن ہے اسمیں کوئی خوبی ہو جس کی وجہ سے اس کے سب گناہ معاف ہو جائیں اور ہمارے اندر کوئی ایسا رنگ ہو کہ کل اعمال اس کی وجہ سے مردود ہو جائیں ۔ اس کی ایک مثال میری سمجھ میں آئی ہے اور وہ یہ ہے کہ ایک آدمی نہایت خوبصورت ہو مگر منہ پر توے کی سیاہی مل لے اور اندر سے نہایت خوبصورت ہو اور ایک نہایت بد صورت ہو اور اوپر پوڈر ملا ہوا ہو ۔ اسی طرح جس میں ظاہری اعمال خراب ہوں ممکن ہے کہ وہ اس شخص کی طرح ہو جس کی اوپر کی جلد سیاہ ہو ۔ ایک دن یہ سیاہی اتر جائے اور اندر سے خوبصورت نکل آ ئے ۔ اور جس کے ظاہری اعمال اچھے ہوں وہ ممکن ہے کہ اس شخص کی طرح ہو کہ جو در حقیقت تو بہت بد شکل ہے مگر صرف ظاہر میں پوڈر ملا ہوا ہو وہ اتر جائے اور اندر سے بد صورت نکل آ ئے ۔ اس واسطے کسی کو بھی حقیر نہ سمجھے ۔ اس کو مولانا فرماتے ہیں ؎ ہیچ کافر را نجواری منگرید کہ مسلمان بود نش با شد امید