ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
ہیں مگر اردو ذرا عام فہم اور سلیس لکھا کریں ـ میں نے کہا کہ مضمون کچھ مشکل ہوتے ہیں ـ اس نے کہا نہیں صاحب ! جو خود مضمون سمجھا ہوا ہو تو اس کا سمجھانا کیا مشکل ہے ـ میں نے کہا کہ آخر آپ کی نظر میں کچھ مضمون ایسے بھی ہوں گے کہ آپ ان کو سمجھ سکتے ہیں اور دیہاتی لوگ نہیں سمجھ سکتے ـ آپ ذرا ان کو سہل کریں تا کہ دیہاتی بھی سمجھ جائیں ـ پھر مجھ کو وہ طریقہ بتلا دیں بس اس پر خاموش ہو گئے ـ مدرسہ میں فنڈز ختم ہو جائیں تو کیا کرنا چاہیے ایک مولوی صاحب کا خط آیا کہ میں بھی مقروض ہو گیا ہوں اور مدرسہ میں بھی کچھ نہیں ـ آپ رنگون وغیرہ خط لکھ دیں کہ لوگ مدرسہ میں روپیہ داخل کریں ـ جواب میں ارشاد فرمایا : کہ جس مدرسہ کا کام میرے ذمہ ہے میں اس کے لئے بھی نہیں کہتا اور نہ ہی ایسا کرنا جائز سمجھتا ہوں ـ پھر فرمایا کہ اراکین مدرسہ کو چاہیے کہ مدرسین وغیرہ سے یہ کہہ دیں کہ ہم ذمہ دار نہیں جی چاہے تو کام کرو اگر آ گیا تو دے دیں گے ـ ورنہ طلب نہ کرنا اگر کچھ نہ ہو سکے تو مدرسہ بند کر دیں ـ امراء کو سفارش نہ کرنے کا سبب ( ملفوظ بالا کے سلسلہ میں تذکرۃ فرمایا ) کہ اگر میں امراء کو اس طرح لکھنے لگوں تو پھر کوئی معتقد نہ رہے ـ یہ سب اسی وقت تک ہے جب تک معلوم ہے کہ اس قسم کی سفارش نہیں کرتا ـ احقر نے عرض کیا کہ حضور کے معتقدین اس قسم کے نہیں ـ قربان ہونے والے ہیں ـ فرمایا کہ حضرت مولانا فضل الرحمن صاحبؒ کے لوگ بہت معتقد تھے کہ شاید اتنے کسی کے معتقد نہ ہوں ـ ایک عرب ان سے کانپور کے ایک وکیل کے نام خط لکھا کر لائے ـ مولانا نے لکھ دیا تھا کہ اس کو دس روپیہ سے کم نہ دینا ،، وکیل صاحب بڑے معتقد تھے اور بہت مالدار تھے ـ پہلے تو یہ عذر کیا کہ یہ خط مولانا کا نہیں ـ حالانکہ میں بھی جانتا تھا کہ خط مولانا کا ہے ـ وہ تو بہت معتقد تھا اور خوب جانتا تھا کہ خط انہی کا ہے ـ پھر نوکر کو کہہ دیا کہ جب عرب آ ئے تو اندر نہ آ نے دینا ـ یہ قدر کی ـ