ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
کی اطاعت ترک کرنا عقیدۃ کفر ہے اور غیر مقلدیت کفر نہیں ۔ اور کفر سے غیر مقلدیت اہون ہے اور غیر مقلد ہو کر اگر کوئی سب و شتم کرے تو وہ اپنے فعل کا خود ذمہ دار ہے ہم نہیں ۔ اور فرمایا جو میں نے کہا یہ استنباط نہیں ۔ یہ تو صریح حدیث کا مدلول ہے ۔ استنباط بمعنی احکام حلال و حرام ۔ یہ اجتہاد ہے اور یہ اس زمانہ میں مفقود ہے اور اب بھی صاحب ذوق اپنے ذوق سے کسی جگہ حدیث کے مضمون کو کسی فقہی جزئی پر ترجیح دے تو وہ ماخوذ نہیں ۔ اصل مقصود تحصیل اعمال ہے فرمایا آیت مثل الذین ینفقون اموالھم ابتغاء مرضات اللہ و تثبیتا من انفسھم الخ ( جو لوگ اپنے مال اللہ کی رضا چاہنے کو خرچ کرتے ہیں ) سے تسہیل ثابت ہے کہ اصل مقصود تحصیل اعمال ہے اور تسہیل بھی کبھی فرما دیتے ہیں یہ مقصود نہیں کیونکہ تسہیل کا مقدمہ بھی تحصیل ہے اور غایت بھی تحصیل ۔ تو تحصیل مقصود ہوئی ۔ اسی واسطے عالم ارواح سے عالم ناسوت میں آنا ہوا ۔ کیونکہ تحصیل کی بدولت ترقی ہوتی ہے ۔ مگر دنیا یہ چاہتی ہے کہ کرنا کچھ نہ ہو ۔ تو یہ واقعی صفت اختیار کو باطل کرتا ہے جو اس عالم میں آنے کی مصلحت ہے یہی مراد ہے ۔ انا عرضنا الامنۃ سے اختیار ہے اور بعض نے کہا محبت ہے ۔ بعض نے کہا عشق ہے ۔ اختیار با عقل کامل یہ تو راجح ہے ۔ زمین بھی عبادت کرتی ہے اور آسمان بھی ۔ جیسے کہ لفظ طائعین سے معلوم ہوتا ہے " طوع ،، اختیار سے ہوتا ہے اور عقل جانوروں میں بھی ہے مگر کم ۔ جیسے ہد ہد کا قصہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے واقعہ میں ہے ۔ تسہیل کی تلاش میں عقل کامل مع اختیار کو باطل کرنا ہے ہاں ! اگر وہاں سے تسہیل عنایت ہو تو انعام ہے ورنہ تسہیل کے خیال میں نہ رہے ۔ دو قسم کے پھول وعظ میں فرمایا ۔ جیسے بعض جگہ پھول دو ہوتے ہیں ۔ اول ایک ہوتا ہے پھر وہ گر جاتا ہے ۔ باغبان اگر نا واقف ہو تو وہ غم کرتا ہے مگر ماہر جانتا ہے کہ اصلی پھول دوسرا ہے ۔ وہ پھر آئے گا ۔ اور اس کے ساھ پھل آئے گا ۔ اسی طرح صحیح دو ہیں ایک صادق اور ایک