ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
کے پاس ہی رکھ دی ۔ میں نے اس کو صدر نہ بنایا اور نہ صدر اس کو سمجھا اور انہ اسکی اجازت لی ۔ غیرت آتی تھی کہ اس سے اجازت لے کر وعظ شروع کریں میں اس کرسی پر نہ بیٹھا ۔ ایک دوسری جگہ کھڑا ہو گیا ۔ اور جتنے مسائل آجکل سلاطین میں مایہ ناز ہیں اور سیاست کے متعلق ہیں ان سب کو میں نے قرآن شریف سے ثابت کیا ۔ ایک مسئلہ اب یاد آ گیا اور وہ پولیس کے متعلق ہے اور وہ مسئلہ ہر ملک کی پولیس پر عائد ہوتا ہے اور یورپ کی سلطنتیں اس پر عامل ہیں ۔ وہ یہ کہ بے جا مجمع کو منتشر کیا جائے ۔ میں نے سورہ جمعہ کی آیت فا ذا قضیت الصلوۃ الخ سے اس کو ثابت کیا اور اس کو ایک مقدمہ اور قواعد کے ساتھ ضم کیا کہ اگر کسی جگہ بلا کسی ضرورت کے مجمع ہو تو اس آیت میں بے جا مجمع کے انتشار کا حکم دیا گیا ہے ۔ مگر سلاطین نے اس کے سوا اور کچھ انتظام نہیں گیا ۔ صرف مجمع کو منتشر کر دیا ۔ آ گے خواہ کوئی منفرد منفرد ہو کر بد معاشی کرتا رہے ۔ مگر چونکہ قرآن شریف آسمانی تعلیم ہے ۔ اس لئے اس نے آ گے اور انتظام بھی کیا ۔ مجمع میں تو تراجم کی وجہ سے فساد کا خطرہ تھا ۔ اس کو انتشار کا حکم دیدیا اور انفراد میں بے کاری کی وجہ سے فتنہ میں پڑنے کا احتمال تھا ۔ اس لئے حکم دے دیا کہ : واتغوا من فضل اللہ : اور خدا کی روزی تلاش کرو ۔ اور چونکہ اصل مقصود آسمانی کتاب کا تعلق مع اللہ ہے اور معاش میں مشغول ہو کر انہماک ہو جائے گا اور اسی سے وہ تعلق مع اللہ ضائع ہو جاتا ہے ۔ اس واسطے آ گے حکم دیا کہ واذ کروا اللہ اور ( اس میں بھی ) اللہ کو بکثرت یاد کرتے رہو ۔ ایسی رعایت کسی دنیاوی سلطنت سے ممکن ہی نہیں ۔ اسی طرح کے اور بھی بہت سے اصول اساسی بیان کئے ۔ وہ انگریز ختم وعظ کے بعد کھڑا ہوا اور انگریزی میں وعظ کی بہت تعریف کی ۔ پھر اسی تقریر انگریزی کا ترجمہ ایک علی گڑھ کے پروفیسر نے کیا ۔ اس پر فرمایا کہ قرآن مجید میں سب کچھ ہے مگر مسلمان قرآن کو تو دیکھتے نہیں اوروں کے ہاں سے گدا گری کرتے ہیں ۔ سہو فی الصلوۃ ہم کو بھی ہوتا ہے اورانبیاء کرام کو بھی فرمایا سہو فی الصلوۃ ہم کو بھی ہوتا ہے اور انبیاء کرامؑ کو بھی اور علت بھی ( دونوں ) کی