ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
مشورہ نہ دینے کا معمول فرمایا کسی عورت نے مجھے اپنے نکاح کے متعلق مشورہ پوچھا میں نے جواب دیا کہ میرے دو کام ہیں ایک مسائل و احکام بتلانا جو مجھے یاد ہیں ان کو کوئی پوچھے تو بتلا دیتا ہوں ـ دوسرا کام یہ ہے کہ دعا کر دیتا ہوں اور میں تیسرے کام کا نہیں ہوں خصوص مشورہ کی عادت کئی وجہوں سے نہیں ہے ـ اول یہ کہ جب تک تمام جوانب کا احاطہ نہ ہو جائے مناسب نہیں اور احاطہ اکثر حاصل نہیں ہوتا ـ دوسرے یہ کہ اکثر لوگ آخر میں اس کام کو مشیر کی طرف منسوب کرتے ہیں اور بد نام کرتے ہیں ـ تیسرے یہ کہ بعضے مشورہ کو حکم سمجھتے ہیں اور اپنی رائے کو چھوڑ دیتے ہیں یہ بھی غلو ہے اس لئے مشورہ کا معمول نہیں اور اگر اس پر بھی کوئی بالکل ہی مجبور کرے تو اس طرح کہہ دیتا ہوں کہ دونوں شقوں کے مضار اور منافع ظاہر کرو ـ پھر قضیہ شرطیہ کے طور پر کہہ دیتا ہوں کہ اگر یہ صورت ہو تو اس شق کو ترجیح ہے اور اگر دوسری صورت ہو تو دوسری شق کو ترجیح ہے غرض وہ ذمہ دار خود رہتا ہے ـ بغیر اجازت شوہر مال نہ خرچ کرنے کا حکم فرمایا ایک شخص نے پوچھا کہ کیا عورت کو خاوند کا مال صرف کرنے کی اجازت ہے میں نے کہا نہیں ـ بلکہ نسائی کی ایک روایت میں تو " مالھا ،، کا لفظ ہے جس سے بعض علماء ظاہری نے حقیقی معنی سمجھ کر عورت کو خود اپنے مال میں بھی بدوں اذن شوہر کے تصرف کرنے کی اجازت نہیں دی ہے کیونکہ ناقصات العقل ہیں مگر جمہور نے اس کو نہی ارشادی پر معمول فرمایا ہے ـ لا یعنی سوال کا جواب فرمایا ایک شخص نے اصحاب کہف کے نام خط میں پوچھے ہیں میں نے لکھ دیا اصحاب کہف کے اعمال پوچھو تم ہی اصحاب کہف کی طرح ہو جاؤ گے ـ کسی کو اذیت نہ دینے کا حکم فرمایا حدیث میں مصرح ہے المسلم من سلم المسلمون من لسانہ و یدہ ـ