ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
ظاہر کر سکے کہ بت پرست مشرکین میں اور قبر پرستوں میں کوئی فرق کر سکے اس کو میں نے اپنی کتاب " الادراک والتوصل فی الاشراک والتوسل ،، میں مفصل بیان کیا ہے اور وہ " الہادی ،، میں طبع بھی ہو چکا ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ اس میں تو دونوں جماعتیں شریک ہیں کہ کفار مشرکین بھی غیر اللہ کو متصرف بالذات نہیں مانتے بالاذن تصرف کے قائل ہیں اور اہل اسلام قبر پرست بھی یہی کہتے ہیں کہ ارواح طیبہ متصرف بالاذن ہیں متصرف بالذات نہیں لیکن دونوں کے عقیدہ میں یہ فرق ہے کہ کفار مشرکین کے اعتقاد میں تو جس طرح حکومت ظاہری سے کلکٹر کو خاص اختیارات مل جاتے ہیں جزئی احکام میں وہ حکام بالا دست سے نہیں پوچھتا بلکہ اسی کلی اختیار سے خود فیصلہ کر لیتا ہے اسی طرح کفار ان بتوں کو متصرف باذن اللہ تو جانتے ہیں مگر جزئیات میں ان کے تصرف کو بایں معنی مستقل مانتے ہیں ـ ان تصرفات میں مشیت خاصہ حق کے محتاج نہیں مستقل ہیں اور قبر پرستوں کے نزدیک سب امور میں وہ صاحب قبر مشیت خاصہ کا بھی محتاج ہے مگر یوں کہتے ہیں کہ ان کے چاہنے سے وہ مشیت خاصہ بھی واقع ہو جاتی ہے پس فرق ظاہر ہو گیا اور قبر پرستوں کا یہ عقیدہ بھی ہے سراسر غلط کیونکہ دلیل کے خلاف ہے شرک نہیں ہے ـ ملائکہ بھی عظمت خوف سے لرزاں ہیں فرمایا ملائکہ بھی حق تعالی کی عظمت سے ڈرتے ہیں اور لرزاں وترساں ہیں ـ حالانکہ معصوم ہیں اسی طرح حضرات انبیاء علہیم السلام بھی ـ تردد دلیل خامی کی ہے فرمایا و ما دعاء الکافرین الا فی ضلال سے عدم اجابت دعا کافر پر استدلال کرنا جیسا بعض کا قول ہے یہ شبہ سیاق و سباق پر نظر نہ کرنے سے پڑا ہے ـ اس سے پہلے عذاب آخرت کا ذکر ہے و قال الذین فی النار لخزنۃ جھنم ادعوا ربکم الی قولہ قالوا فادعوا ـ پس کافر جہنم سے نکلنے کی اگر دعا کریں تو وہ دعا قبول نہ ہو گی ورنہ عام طور پر یہ حکم نہیں چنانچہ ابلیس کی دعا قبول ہونا منصوص ہے ـ