ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
لئے اپنے چچا کو کلکتہ بھیج دیا تھا ۔ کسی نے مجھ سے کہا کہ کہاں جاؤ گے ۔ میں نے کہا ڈھاکہ ۔ تو اس نے کہا کہ آپ کو وہاں بلانے میں کوئی پالیسی نہ ہو ۔ وہ ( نواب صاحب ) مشہور تھے ذہانت میں ۔ اس واسطے ان کی ہر بات پالیسی سمجھی جاتی تھی ۔ مگر ہر روز ایک گھنٹہ میرے ساتھ علیحدہ ان کی گفتگو ہوتی تھی تو وہ بند ہو جاتے تھے ۔ فرمایا مرید تو نہیں تھے مگر جب خط آتا تھا تو لکھتے از مرید سلیم اللہ خان ( یہ نواب ڈھاکہ کا نام ہے ) ۔ حضرت گنگوہیؒ کا صدرا شمس بازغہ اور امور عامہ کی تعلیم کو بند کرنے کا امر فرمایا مولانا رشید احمد صاحبؒ نے مدرسہ دیو بند میں معقولات میں سے صدرا ، شمس بازغہ اور امور عامہ کی تعلیم کو بند کر دیا ۔ تو ایک مولوی صاحب جو معقولی تھے اور معقول پڑھاتے تھے اور فلاسفہ کے عقائد کا رد بھی کرتے تھے اور مولانا گنگوہیؒ کے معتقد بھی تھے انہوں نے کہا مولانا نے میرا معقول پڑھانا سنا نہیں اگر سنتے تو منع نہ فرماتے مولانا گنگوہیؒ کو یہ بات پہنچی تو مولانا نے فرمایا ۔ اس کی مثال تو ایسی ہوئی کہ ایک ڈوم ہندوستان کا عرب میں گیا وہاں بدؤوں کا گانا سنا تو کہا کہ حضورؐ نے ایسوں کا گانا سنا تو حرام فرمایا اگر میرا گانا سنتے تو منع نہ کرتے ۔ سبحان اللہ ! عجیب مثال بیان فرمائی ۔ اہل دنیا میں اخلاق کی بناء مصالح دنیوی پر ہوتی ہے فرمایا اہل دنیا میں اخلاق کی بناء مصالح دنیوی پر ہوتی ہے ۔ اور مصالح دنیا چونکہ بدلتے رہتے ہیں ۔ اس واسطے ان کے اخلاق بھی بدلتے رہتے ہیں ۔ مثلا اگر ایفاء عہد اور صدق میں دنیا کا فائدہ دیکھا تو ایفا اور صدق اختیار کیا ۔ اگر ایفا اور صدق میں دنیا کانقصان دیکھا تو کذب اختیار کیا ۔ بخلاف اہل دین کے کہ ان کے اخلاق کی بنا مصالح دینیہ پر ہوتی ہے اور ان میں چونکہ کوئی تغیر نہیں ہوتا اس واسطے جو شخص اخلاق کو دین کی وجہ سے اختیار کئے ہوئے ہے اس کے اخلاق میں کبھی تغیر نہ ہو گا کیونکہ مبنی میں تغیر نہیں ۔ آج کل کی سلطنتیں روز مرہ وعدہ کر کے توڑ دیتی ہیں کیونکہ ان کے خیال میں کبھی ایفا عہد میں دنیا