ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
مجاہدہ ہے یا ترک سماع ـ اور یہ کہ مجاہد ہم ہیں یا تم ـ انہوں نے کہا آج حقیقت سمجھ میں آئی ـ مسئلہ جبر و قدر فرمایا حضرت علی کی طرف قصہ منسوب ہے کہ آپ سے کسی نے جبر اور قدر کے متعلق سوال کیا تو فرمایا لا جبر ولا قدر و لکن الا مر بین بین ـ پھر فرمایا ایک قدم اپنا زمین سے اٹھاؤ ( وہ شخص کھڑا تھا ) چنانچہ اس نے ایک قدم اٹھا لیا اس کے بعد فرمایا اب دوسرا اٹھاؤ اس نے کہا دوسرا تو نہیں اٹھ سکتا ـ فرمایا بس اتنا جبر ہے اور اتنا اختیار ہے ـ سبحان اللہ کیا عمدہ حل فرما دیا ـ مولانا رومؒ نے اس مسئلہ کو فطری بنا دیا فرماتے ہیں ؎ زاری ما شد دلیل اضطرار خجلت ما شد دلیل اختیار اور یہ جبرو قدر تو عقیدہ کے درجہ میں تھا اور ایک جبر و اختیار عمل کے درجہ میں ہے اس کے متعلق یہ فیصلہ فرماتے ہیں ؎ انبیاء در کار دنیا جبر یند کافراں در کار عقبی جبر یند انبیاء را کار عقبی اختیار کافران را کار دنیا اختیار اشیاء متناولہ کی تین اقسام فرمایا مولانا محمد یعقوب صاحبؒ نے میلان الی الاجنبیہ کا جو علاج مشغولی بالزوجہ سے حدیث میں آیا ہے اور اس میں یہ ٹکڑا بطور لم کے ارشاد ہوا ہے کہ ان الذی معھا مثل الذی معھا اس کی عجیب شرح فرمائی تھی ان حضرات کے یہ علوم مدون نہ تھے ـ فرماتے تھے کہ اشیاء متناولہ کی تین قسم ہیں ـ ایک یہ کہ ان سے صرف دفع حاجت مقصود ہے لذت مقصود نہیں ـ مثلا پاخانہ کرنا دوسرے وہ ہیں کہ جن میں صرف لذت مقصود ہے مثلا پیاس نہ ہونے کی صورت میں نہایت عمدہ خوشبو دار شربت پینا ـ جیسا کہ جنت میں ہو گا یہاں تو صرف لذت مقصود ہے ـ تیسرے وہ ہیں جس میں دونوں سے ترکیب ہے یعنی لذت اور دفع حاجت دونوں مقصود ہیں اور اس کی پھر دو صورتیں ہیں ایک یہ کہ دفع حاجت غالب ہو جیسے طعام میں دفع حاجت غالب ہے گو لذت بھی مقصود ہوتی ہے ـ اسی واسطے دستر خوان کا عمدہ ہونا برتن صاف ہونا بھی مطلوب ہوتا ہے مگر ضروری نہیں ـ اور دوسری صورت یہ ہے کہ لذت