ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
کر سکتے ہیں کہ وہ اصول کہیں ٹوٹتے نہیں اور جو اصول متاخرین نے مجتہدین کی تفریعات سے استنباط کئے ہیں وہ ٹوٹ جاتے ہیں ـ فرمایا ذوق سے عوام بھی خالی نہیں ہوتے اور یہی ذوق بعض دفعہ منشاء ہوتا ہے احکام کا مثلا حدیث میں آیا ہے کہ لا یبو لن احد کم فی الماء الرا کد تو عامی بھی سمجھتا ہے کہ القاء البول بھی مثل بول منع ہے کیونکہ مقصود تو تنظف الماء ہے اور وہ دونوں میں فوت ہوتا ہے مگر داؤد ظاہریؒ نے کہا کہ بول فی الماء تو منع ہے القاء البول فی الماء ممنوع نہیں ـ یہ قول نوویؒ نے نقل فرمایا ہے اسی طرح نھی عن الجمع بین الرطب والبسر کو علماء نے معلول بعلۃ لکھا ہے گو علت میں اختلاف ہے لیکن جب سب علل مرتفع ہوں جمع کی اجازت ہے مگر ظاہر یہ کہتے ہیں جمع بین الاختین کی طرح بین البسر والرطب بھی بذاتہ حرام ہے ـ غیر مقلدی کے لوازم فرمایا اکثر غیر مقلدی کے لوازم سے ہے سلفؒ کے ساتھ بد گمانی اور پھر بد زبانی ـ اور ان کو یہی گمان رہتا ہے کہ سلفؒ نے بھی حدیث کا خلاف کیا ـ آفتاب آمد دلیل آفتاب فرمایا عارفین کی نظر میں حق تعالی کے وجود پر جو دلائل ہیں وہ حقیقت میں دلیل نہیں ـ کیونکہ دلیل عادۃ مدلول سے واضح ہوتی ہے اور واجب تعالی سے زیادہ کوئی شے واضح تر نہیں بلکہ واجب سب سے واضح ہے ـ کتاب تنویر کا خلاصہ و مقصود فرمایا تنویر جس کا ترجمہ میں نے کیا ہے وہ ابن عطاء اسکندری کی کتاب ہے اس میں پوری کتاب کی روح صرف ایک مسئلہ ہے یعنی ارادہ و تجویذ کا فناء کرنا اور اس میں وہ بہت مبالغہ فرماتے ہیں حتی کہ حضرت ابو بکر صدیق کی اخفاء قرات کا اور حضرت عمر کی جہر قرات کا واقعہ صلوۃ تہجد میں ذکر کر کے حضورؐ کے اس ارشاد کی کہ حضرت ابو بکر کو فرمایا کہ ذرا بلند پڑھو اور حضرت عمر کو فرمایا ذرا آہستہ پڑھو وجہ یہ بیان فرمائی ہے کہ حضورؐ کا مقصود