ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
تو ہو گئی مگر مضمون مشکل ہیں ـ سو ان کو علماء سے پڑھنا چاہیے ـ اور تعجب ہے کہ طب بھی تو اردو میں ہے مگر طب کی کتابیں دیکھ کر اپنا علاج نہیں کرتے ـ کیونکہ وہاں یہ خیال ہوتا ہے کہ ممکن ہے کہ ہم غلطی کر جائیں تو شریعت جو روحانی طب ہے اس میں یہ احتمال کیوں پیدا نہیں ہوتا ؟ فقہ کی کتابوں میں ایک مسئلہ کا تعلق دو باب سے ہوتا ہے ـ تو عالم فن تو سمجھ سکتا ہے ـ صرف مطالعہ کر کے فتوی دینے والا عمر بھر بھی نہیں سمجھ سکتا ـ مثلا اختاری الفاظ کنایہ سے ہے ویسے تو باب کنایات میں بھی مذکور ہے مگر اس میں ایک قید ہے ـ وہ دوسرے باب میں ہے یعنی تفویض ـ یہ تفویض بھی تو اختیاری ہے طلاق تب واقع ہو گی جب عورت اخترت بھی زبان سے کہے ـ جو دونوں بابوں کو جانتا ہے ـ وہ تو سمجھ جائے گا ـ مگر صرف مطالعہ سے پتہ نہیں چلتا ـ آج کل کے بڑے تعلیم یافتہ کو بھی اتنا پتہ نہیں کہ دلیل کس کو کہتے ہیں ؟ نظیر کا نام دلیل رکھا ہے ـ ایک صاحب نے مجھ سے پوچھا کہ معراج کی دلیل کیا ہے ؟ میں نے کہا کہ فی نفسہ ممکن ہے اور مخبر صادق نے اس کے وقوع کی خبر دی ہے ـ کہا یہ کیا دلیل ہے ـ میں نے کہا کہ ہے تو یہ دلیل ـ پھر کہنے لگے کوئی اور بھی آسمان پر گیا ہے ؟ یہ ان کے نزدیک دلیل تھی ـ نظیر کو دلیل سمجھے ہوئے تھے میں نے کہا کہ اس پر بھی یہ اشکال تو ہو گا کہ اس دوسرے کا جانا تب ثابت ہو گا کہ اس سے پہلے کون گیا ـ پھر اس تیسرے کی بابت بھی یہی سوال ہو گا تو اس سے تو کچھ بھی ثابت نہ ہو گا ـ کہنے لگے کہ اس تو تسلی ہوئی ـ میں نے کہا اب ایک اور طریق تسلی کا ہے اور وہ یہ ہے کہ میں خود اڑ جاؤں اور چھت پھٹ جائے ـ سو یہ میری قدرت سے باہر ہے ـ یہ علم تھا ان کا ـ امراض بدنیہ اور امراض باطنیہ کا تجسس ممنوع نہیں فرمایا مشائخ جو امراض باطنیہ میں تجسس اور تلاش کرتے ہیں تو یہ لا تجسسوا ( قرآن مجید کی آیت کا حصہ ہے یعنی " تجسس نہ کیا کرو ) میں داخل نہیں ـ وہ تجسس منع ہے ـ جو بغرض فساد ہو ـ یہ تجسس بغرض اصلاح ہے ـ جیسا بدنی حکیم امراض کا تجسس کرتا ہے ـ بعض رسمی علماء نے صوفیاء پر اعتراض کیا ہے کہ یہ تجسس منع ہے ـ جیسا حدیث افک میں حضورؐ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے تجسس فرمایا تھا ـ یہ حدیث مجھ کو ابھی معلوم ہوئی ہے ـ