ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
دو قسم کا ہے شرعی اور قانونی ۔ انگریزی متولی قانون میں شرعی نہیں ۔ اس وقت نامہ میں واقف نے انگریزوں کو بھی متولی بنایا تھا ۔ کوئی متقی سمجھ کر ہدیہ دے تو کیا قبول کرنا جائز ہے فرمایا امام غزالیؒ نے لکھا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی کو متقی سمجھ کر ( کچھ ہدیہ ) دیوے اور وہ ( لینے والا ) متقی نہ ہو ۔ یا حافظ سمجھ کر دیوے اور وہ اصل میں حافظ نہ ہو تو پھر وہ ہدیہ ( ایسے شخص کو ) لینا حرام ہے ۔ فرمایا کہ ایک شخص نے سوال کیا کہ اس تحقیق سے پھر ہم کو ہدیہ لینا حرام ہے کیونکہ لوگ ہمیں نیک اور متقی سمجھ کر دیتے ہیں اور ہم اصل میں متقی نہیں ہوتے ۔ تو میں نے یہ جواب دیا کہ اگر وہ شخص خود اس کا اعلان نہ کرے کہ میں متقی ہوں تو پھر لینا جائز ہے خواہ وہ دوسرا شخص اس کو متقی سمجھ کر دے حالانکہ یہ متقی نہ ہو تو پھر وہ سائل بہت خوش ہوا ۔ وسوسہ اور اشرف نفس فرمایا ۔ مولانا خلیل احمد صاحبؒ نے بہاول پور میں ایک سوال فرمایا وہ بزرگ ہیں ( اس وقت حیات تھے ) مگر اپنے چھوٹے سے بھی دریافت فرما لیتے تھے ۔ سوال یہ ہے کہ حدیث میں آیا ہے کہ جو استشراف نفس سے آئے اس میں برکت نہیں ہوتی ۔ اور دنیا دار ہم کو بلاتے ہیں اور نفس میں یہ خیال ہوتا ہے کہ کچھ دیں گے تو یہ اشراف ہوا اور اشراف میں برکت نہیں ۔ فرمایا کہ میں نے جواب دیا کہ اگر وہ لوگ کچھ نہ دیں تو پھر دل کو اذیت محسوس ہوتی ہے تو اشراف ہو گا ۔ اگر نہ دینے کی تقدیر پر برا نہ معلوم ہو تو وسوسہ ہو گا اشراف نہ ہو گا تو لینا بھی جائز ہو گا انہوں نے ان کو پسند فرمایا اور فرمایا کہ آپ نے تو میرے سر پر سے پہاڑ ہٹا دیا ۔ میں نے عرض کیا کہ حضرت ! یہ جناب ہی کی تو صحبت کی برکت سے حاصل ہوا ۔ کام کو معالجہ سے مقدم سمجھنا فرمایا زانو میں کئی ماہ سے درد تھا ۔ معالجہ کا وقت نہیں تھا ۔ کیونکہ کام طبعا معالجہ سے مقدم رکھتا ہوں ۔