ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
ابو حنیفہؒ کا قول یہاں مانتے ہیں تو اس واسطے کہ یہ ان کے نفس کے مطابق ہے ورنہ ابو حنیفہؒ کے نزدیک تو داڑھی میراث وغیرہ میں بھی اقوال ہیں وہاں نہیں مانتے ۔ انوار اور کیفیات کا مشاہدہ کچھ کمال نہیں فرمایا انوار اور کیفیات کا مشاہدہ کچھ کمال نہیں ۔ اصل مقصود تو طاعت ہے حضرات صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بدر میں ملائکہ کو نہیں دیکھا اور شیطان نے دیکھا ۔ حضرت حاجی صاحبؒ نے فرمایا کہ حجب ظلمانی سے حجب نورانی زیادہ مضر ہیں ۔ کیونکہ دونوں مقصود سے روکتے ہیں مگر ظلمانی کو تو کوئی معتبر نہیں سمجھتا اور نورانی کو سالک مقصود سمجھ کر راستہ میں رک جاتا ہے ۔ ایسی کیفیات کی نسبت حضرت جنیدؒ فرماتے ہیں ؎ تلک خیالات تربی بھا اطفال الطریق ۔ یہ خیالات ہیں کہ ان سے طریق کے بچوں کو بہلایا جاتا ہے ۔ نفس چونکہ طالب امتیاز ہے اس سے امتیاز کی ایک شان پیدا ہوتی ہے اس واسطے نفس خوش ہوتا ہے ۔ عوام کا نماز میں سہو فرمایا سہو فی الصلوۃ کبھی بوجہ توجہ الی اعلی الصلوۃ کے ہوتا ہے یہ حضورؐ کا سہو تھا اور کبھی بوجہ الی سافل الصلوۃ کے ہوتا ہے یہ عوام کا سہو ہے ۔ سفارش اور حکم میں فرق فرمایا ۔ جب تک سفارش اپنی حقیقت پر تھی مسنون تھی ۔ اب جب اس کی حقیقت بدل گئی تو منع ہو گئی ۔ اس کی حقیقت یہ ہے کہ جو شخص سفارش کرتا ہے وہ گویا حکم دیتا ہے اور جبر کرتا ہے اور مشفوع اس کو حکم ہی سمجھتا ہے اور کرنے کیلئے مجبور کرتا ہے اور حقیقت وہ ہے جو حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے ۔ اس واسطے جب میں سفارش کرتا ہوں تو پہلے مشفوع سے دریافت کرتا ہوں کہ اگر تم اجازت دو تو میں پھر لکھوں بشرطیکہ تہماری آزادی میں فرق نہ آئے اور تم نے کسی سے وعدہ بھی نہ کیا ہو اور تمہارے پاس مال