ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
شکار نہیں کرتے تھے کہ شاہ صاحب نا خوش ہوں گے اور تکلیف پہنچے گی ۔ مولانا شہیدؒ نے ایک مور کو بندوق سے شکار کیا ۔ بس پھر کیا تھا ۔ لوگوں نے یہ پکڑ وہ پکڑ ۔ چند روز میں سب ختم کر دیے ۔ ان اضلاع میں انہی حضرات کا اثر ہے اس واسطے بدعات بہت کم ہیں ۔ آنت اترنے سے سفر سے اظہار معذوری فرمایا اب سفر سے نفرت تھی اور کوئی عذر نہ تھا اور یہ معلوم نہ تھا کہ بدن میں ایک نعمت موجود ہے ۔ ( آنت کے اترنے کی طرف اشارہ فرمایا ۔ اب عذر کر دیتا ہوں جو بالکل مسکت ہے اور میرے مقصود کے لئے معین ہے ۔ حیدر آباد میں حضرت حکیم الامتؒ کے تین وعظ فرمایا حیدر آباد میں تین وعظ ہوئے جن سے وہاں کے مشائخ میں ہلچل مچ گئی ۔ کہ اگر یہ چند روز اور رہا تو لوگ خراب ہو جائیں گے ۔ چنانچہ وہاں کے مشائخ اور ان کے متبعین نے یہ تدبیر کی کہ کسی طرح نظام کو اس کی طرف سے بد ظن کیا جائے ۔ اور تو ان کو کچھ نہ ملا مگر یہ کیا کہ ایک فتوی تیار کیا جس میں حفظ الایمان کی عبارت نکال کر کفر کا فتوی لگایا گیا تھا ( اس پر فرمایا ۔ الحمد للہ کہ ان لوگوں کو حفظ الایمان میں صرف ایک جگہ ایسی ملی جس پر اعتراض کر سکیں اور وہ بھی عبارت کا ایک ٹکڑا جس کو وہ زبردستی خلط سلط اپنے مطلب کیلئے استعمال کرتے ہیں ) پھر وہ نظام کے پاس پیش کیا گیا اور درخواست کی کہ ریاست میں اس کا داخلہ حکومت کی طرف سے بند ہو جانا چاہیے ۔ نظام نے جواب دیا کہ جب تک طرفین کی بات نہ سنوں کچھ حکم نہیں لگاتا ۔ یہ فتوی اس کے پاس بھیجو کہ وہ اسکا کیا جواب دیتا ہے ۔ پھر وہ مجھ کو دکھلاؤ ۔ یہ خبر مولانا محمد علی صاحب کے صاحبزادہ کو ملی ۔ اور نظام ان کے بے حد معتقد تھے وہ حفظ الایمان اور بسط البنان دونوں نظام کے پاس لے گئے اور دکھلا کر اصل حقیقت سے آ گاہ کیا اور کہا کہ دراصل یہ مفسد لوگ ہیں ۔ اس کی وجہ سے فتوی تیار کرنے والوں کو خطرہ پیدا ہوا ۔ ایک دوسرے سے عذر کرنے لگے ۔ کہ میں نے اصل عبارت نہیں دیکھی سنی سنائی پر دستخط کر دیے ۔ غرض اس طرح یہ قصہ ختم ہوا ۔