ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
فطرتی تہذیب ہوتی ہے اور بڑوں میں تکلف کی وجہ سے فطرتی مادہ کم ہو جاتا ہے اسی وجہ سے حضورؐ نے فرمایا ھلا بکروا تلا عبک الحدیث ۔ زیادہ وجہ اس میں یہی ہوتی ہے کہ وہ فطرت کے قریب ہوتی ہے اور بیوہ تو چالاک ہو جاتی ہے ۔ علیحدہ رہنے میں ایک شان خانقاہ میں افطاری کیلئے سفید کھانڈ آئی ۔ ہر شخص کے لئے حکم ہوا کہ لیتے جاؤ ۔ تو ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت ! لینا ضروری ہے ؟ فرمایا کہ لے لینا چاہیے ۔ میں خود بھی لے لیتا ہوں ۔ سب کے ساتھ شریک ہونا چاہیے ۔ علیحدہ رہنے میں ایک شان معلوم ہوتی ہے ۔ مگر میں تب لیتا ہوں جب کہ اس شے کا میرے لئے علیحدہ حصہ نہ آیا ہو ۔ اگر مالک نے میرے لئے علیحدہ حصہ بھیج دیا ہو تو پھر نہیں لیتا ۔ فرمایا کہ حضرت حاجی صاحبؒ کی رباط میں ایک شخص دو دو آ نے تقسیم کر رہا تھا حضرتؒ کو دیکھ کر واپس چلا گیا کہ حضرت کو دو آ نے کیا دوں ۔ ( کیونکہ حضرت حاجی صاحبؒ نہایت نفیس المزاج اور نازک طبع تھے اس لئے آپ کے رباط میں دری اور چاندنی وغیرہ بچھی رہتی تھی وہ شخص دیکھ کر سمجھا کہ یہاں تو کوئی رئیس آدمی رہتا ہے اس لئے اس کو دو آ نے دینے میں تامل ہوا ) ۔ حضرتؒ نے اس کو بلایا اور واپس چلے جانے کی وجہ دریافت فرمائی ۔ اس نے جواب دیا کہ حضرت ! دو دو آ نے تقسیم کر رہا ہوں ۔ آپ کی خدمت میں اس کے پیش کرنے سے حجاب آتا ہے ۔ فرمایا نہیں تو ہم بھی سب کے ساتھ ہیں یہ تو دو آ نے ہیں اگر پیسہ ہو تو بھی قبول ہے علیحدگی نہیں چاہیے ۔ ( واقعی اس میں ایک عجب بھی ہو جاتا ہے ۔ جامع ) ۔ تصور شیخ عوام کیلئے مضر ہے فرمایا ۔ مولانا گنگوہیؒ نے ایک مولوی صاحب کو جو در بھنگہ کے رہنے والے تھے اور حضرت حاجی صاحبؒ کے مخصوصین میں سے تھے ۔ انہوں نے اپنی باطنی حالت کی شکایت کی تو اس پر ان کو تصور شیخ بتلایا اور پھر کسی شخص نے عام مجلس میں تصور شیخ کی