ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
میں بھی لوگ لاتے تھے اور ایک امام الدین موذن تھا ـ وہ لے لیتا ـ میں نے اسے منع بھی نہیں کیا کہ غریب ہے ـ اور جی یہی چاہتا تھا کہ نہ لے وہ خود ایک دفعہ بیمار ہو گیا اور سب مردے اس کو نظر آ نے لگے تو اس نے یہ سمجھا کہ یہ وہ مردے ہیں جن کی جا نمازیں تھیں ـ پھر وہ نہیں لیتا تھا چانچہ لوگوں نے لانا بند کر دیا ـ یہاں کے لوگ کچھ مخالف بھی ہیں مگر اللہ کا شکر ہے ـ کرتے وہی ہیں جو میں کہتا ہوں خلاف نہیں کرتے ـ آغاز جوانی میں کیرانہ گیا ـ مجھ سے جنازہ پڑھوانے لگے کسی نے کہا کہ جا نماز کہاں ہے ؟ ایک آدمی نے کہا کہ بس پھر صف کیلئے ایک تھان کی ضرورت ہو گی ـ مطلب یہ کہ اگر امام کے لئے ضرورت ہے تو مقتدیوں کے واسطے بھی ضرورت ہو گی اور تھان کے بغیر کام نہ چلے گا رسم کٹوری میں دینے سے روکنا فرمایا یہاں کے لوگ بہت ذہین ہیں ـ حجاموں نے آ کر ایک دفعہ مجھ سے کہا کہ یہاں رہنے دو گے یا نہیں ؟ میں نے کہا کیوں ؟ کہنے لگے کہ ایک شخص نے کٹوری کی آمدنی دے کر واپس لے لی ـ میں نے کہا کہ یہ تو میں نے نہیں کیا ـ البتہ یہ کہتا ہوں کہ رسم کٹوری میں مت دو ـ یہ نہیں کہتا کہ دے کر لے لو ــ شریعت نے اہل بیت پر دائما زکوۃ حرام کی دی ہے فرمایا اہل بیت کے لئے شریعت نے زکوۃ حرام کر دی اس میں بڑی مصلحت ہے مگر اب لوگوں نے اس کو جائز کرنے کی کوشش کی ہے ـ ابو عصمہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے امام صاحبؒ سے جواز نقل کیا ہے مگر ابو عصمہ ضعیف ہیں ـ نیز مجوزین اس حدیث سے تمسک کرتے ہیں کہ اہلبیت کیلئے خمس مقرر کر دیا بجائے زکوۃ کے ـ تو اب چونکہ خمس نہیں اس واسطے زکوۃ جائز ہے ـ جواب یہ ہے کہ یہ غلط ہے ـ کیونکہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ استحقاق خمس کی وجہ سے زکوۃ ان پر حرام ہے یہ مطلب نہیں کہ حرمت اس وقت تک ہے جب تک خمس ملتا رہے بلکہ خمس کے مستحق ہیں ابدا اور زکوۃ حرام ہے ابدا ـ