ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
امور عامہ کی تعلیم یہ سب حرام ہے تو مولانا سید احمد صاحبؒ مدرس مدرسہ دیو بند نے فرمایا کہ مولانا گنگوہیؒ نے میرا شمس بازغہ پڑھانا نہیں سنا ورنہ اس کی تحصیل کو حرام نہ فرماتے ۔ کیونکہ وہ ( مولانا سید احمد صاحبؒ ) ساتھ کے ساتھ رد فرما دیتے تھے ۔ ذکر اللہ سے لطافت پیدا ہوتی ہے فرمایا ذکر اللہ سے وہ لطافت حاصل ہوتی ہے جو سلاطین کو بھی نصیب نہیں ہوتی ۔ ایک قصہ سے اس کا اندازہ ہو جائے گا کہ حضرت مولانا گنگوہیؒ مسجد میں عشاء کے وقت دیر سے تشریف لاتے تھے اور حضرتؒ نے مسجد میں دیا سلائی جلانے سے منع فرما دیا تھا کیونکہ بد بو دار چیز کا استعمال مسجد میں منع ہے ۔ ایک روز کسی شخص نے مسجد ہی میں دیا سلائی سے چراغ جلا دیا ۔ حضرت مولاناؒ دو تین گھنٹہ بعد تشریف لائے اور کھڑے ہو کر فرمایا کہ مسجد میں بد بو آتی ہے معلوم ہوتا ہے کہ کسی نے مسجد میں دیا سلائی جلائی ہے ۔ سبحان اللہ ! کس درجہ کی لطافت تھی ۔ سیاست اور انتظام صحابہ فرمایا جس قدر سیاست اور انتظام صحابہ نے کیا اور کسی قوم سے نہیں ہو سکتا ۔ صحابہ نے ملکوں کو فتح کیا مساجد نبوائیں ۔ سندھ میں بڑے بڑے مہندس جمع ہوئے کہ صحابہ نے جو محراب اور قبلہ کی سمت مقرر کی ۔ ذرہ برابر اس میں فرق کسی نے نہیں نکالا ۔ حالانکہ ہماری حالت یہ ہے کہ گھر سے نکلے اور قبلہ کا پتہ نہیں ۔ مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم کی کراچی میں ایک تقریر فرمایا مولوی عبید اللہ سندھی کراچی تشریف لے گئے ۔ وہاں جا کر انہوں نے ایک سرکاری مدرسہ میں وعظ کا انتظام کر دیا ۔ اور وہ بہت جوڑ توڑ کے آدمی تھے وہاں ایک انگریز کو جو اس مدرسہ ہی کا بہت بڑا منتظم اور شاہی خاندان کا تھا اور ولایت سے نیا نیا آیا تھا اور اردو سمجھ سکتا تھا مگر بول نہ سکتا تھا ۔ اس کو صدر مقرر کر دیا اور وعظ کا وقت آٹھ بجے مقرر ہوا تھا ۔ ہم ذرا وقت سے پہلے حاضر ہو گئے اور وہ عین وقت پر آیا اور سب سے مصافحہ کر کے کرسی پر بیٹھ گیا ۔ میری کرسی بھی اس