ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
آ کر کہا اجازت ہے اندر آنے کی ؟ ہم نے کہا تشریف لائیے ـ بیٹھ گئے اور تقریر شروع کی کہ آج ک بعض لوگوں کی حالت دیکھ کر رحم آتا ہے کہ جہالت سے علماء پر اعتراض کرتے ہیں ـ آپ کی بعض تصانیف پر بھی بعض نادان اعتراض کرتے ہیں تو دل دکھتا ہے ـ اس واسطے آپ آج وعظ میں ان شبہات کا جواب بیان فرماویں تو بہتر ہو گا اور ہم اعلان کر دیتے ہیں کہ حضرت مولانا کا آج بیان ہو گا ـ میں نے کہا سنئیے کہ بعض علماء اس وقت کے علماء سے بھی بہت بڑے درجہ کے ہیں جن کو ہم مجتہد کہتے ہیں ان پر بھی بعض لوگوں کو اعتراض ہے اور ان سے بڑھ کر اللہ میاں پر بھی بعض انسانوں کو اعتراض ہے الا ہم فالا ہم کے قاعدہ سے پہلے یہ کوشش کی جائے کہ اللہ میان سے اعتراض دور کر دیے جائیں ـ اسی ترتیب سے جب یہ ختم ہو جائے تو پھر اس کا بھی مضائقہ نہیں کہنے لگے کہ ضروری تو نہیں اگر آپ فرماویں تو بہتر ہو گا میں نے کہا کہ یہ مشورہ ہے یا حکم کہنے لگے کہ میں کون ہوں جو حکم کروں ـ میں نے کہا جب مشورہ ہے تو مشورہ میں مخاطب کو اختیار ہے قبول کرے یا نہ کرے چنانچہ میں نہیں قبول کرتا ـ بریلی والوں سے مناظرہ کی ایک شرط فرمایا بریلی والوں سے میں نے کہا کہ بے شک مناظرہ کرو ـ مگر کوئی منصف ہونا چاہیے وہ عالم ہو گا یا جاہل ـ اگر جاہل ہے تو محاکمہ کیسے کرے گا ـ اگر عالم ہوا تو یا تو تمہارا ہم عقیدہ ہو گا یا میرا ـ پھر فیصلہ کیسے کرے گا ـ جب منصف نہیں تو پھر نتیجہ کیا ہو گا ـ اس کا کوئی جواب نہیں ملا ـ سائنس کے اکثر مسائل ظنی ہوتے ہیں فرمایا سائنس کے اکثر مسائل ظنی ہیں ـ پھر ان سے قرآن کا رد کرنا چاہتے ہیں یہ قاعدہ یاد رکھو کہ کوئی مسئلہ قطعی عقلی قطعی نقلی کا معارض ہوتا ہی نہیں اور ظنی عقلی اور ظنی نقلی میں تعارض ہوتا ہے تو ظنی نقلی کو ترجیح دی جائے گی اور قطعی عقلی اور ظنی نقلی میں ظنی نقلی کی تاویل کی جائے گی ـ مولوی ثناء اللہ صاحب نے ایک مناظرہ میں حضرت جبرئیلؑ کے چھ سو پر کی تاویل کی ـ کہ مراد قوت ہے ـ یہ نہ دریافت کیا کہ اس میں حرج کیا ہے کہ چھ سو پر ہوں ـ حدیث کی تحریف کر دی ـ