ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
اور ظاہر ہے کہ کسی کے والدین کو یہ کہنا کہ بد معاش کافر تھے اس سے اولاد کو طبعی رنج ہوتا ہے تو حضورؐ کو بھی اس قاعدہ سے رنج ہوتا ہو گا اور قرآن شریف کی اس آیت ان الذین یؤ ذون اللہ و رسولہ لعنھم اللہ ( الآیۃ ) ۔ بیشک جو لوگ ایذا دیتے ہیں اللہ اور اس کے رسول کو ان پر اللہ لعنت فرماتا ہے ۔ سے معلوم ہوتا ہے کہ حضورؐ کے والدین کے بارے میں گفتگو باعث لعنت ہے ۔ قرآن شریف میں لعل کا لفظ آ نے کا سبب فرمایا مولانا محمد یعقوب صاحبؒ نے فرمایا تھا کہ لفظ " لعل ،، جہاں کہیں قرآن شریف میں آیا ہے وہ اس واسطے آیا ہے کہ قرآن شریف ہمارے محاورہ کے مطابق نازل ہوا ہے جس جگہ انسان لعل بولتا ہے اسی جگہ اللہ تعالی نے بولا ہے ۔ کیونکہ ترتب مسببات کا اسباب پر تین قسم کا ہے ۔ ایک قطعی کلی جیسا احراق علی النار ( جلانا آگ کا ) دوسرا اکثری جیسا ترتب شفا کا دوا پر ۔ تیسرا اتفاقی ۔ اور لعل انسان کے کلام میں وہاں آتا ہے جہاں ترتب اکثری ہو ۔ قطع نظر اس سے کہ متکلم کو عواقب کا علم ہو اور یہی قطع نظر ارتفاع موانع اور وجود شرائط سے ہو اور صرف ذات سبب کو دیکھا جائے ورنہ یہاں قطعی کلی ہو جاویگا ۔ حضرت علی کیلئے لفظ مشکل کشا کے استعمال سے بچنا چاہیے فرمایا حضرت علی کو جو مشکل کشا کہا جاتا ہے اس کے معنی " اشکال علمی کو حل کرنے والا ،، ہیں نہ یہ کہ تکوینی مشکلات کو دور کرنے والے ۔ لیکن پھر بھی لفظ مبہم ہے اس سے بچنا چاہیے ۔ کفار کو عذاب ابدی کا سبب فرمایا خواجہ عزیز الحسن صاحبؒ نے سوال کیا کہ کفار کے لئے عذاب ابدی اور رحمت حق کو جب خیال کریں تو سمجھ میں نہیں آتا ۔ اس وقت ( جواب ) قلب میں یہ آیا کہ