ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
کا ضرر ہوتا ہے ۔ اور وحی کے خلاف کرنے سے دینی ۔ دوم یہ کہ الہام اوروں پر حجت نہیں اور وحی حجت ہے ۔ موقع کی معرفت کے مطابق گفتگو حکیم کا کام ہے فرمایا نو تعلیم یافتہ لوگوں سے تو ضابطہ کی گفتگو کرنی چاہیے ۔ مگر ہر موقع کی معرفت اور اس کے مطابق گفتگو ، یہ حکیم کا کام ہے ۔ مولانا محمد قاسم صاحبؒ فرماتے تھے کہ حضورؐ نے حضرت زینب کے واقعہ میں کچھ اخفاء کیا تھا تو اللہ تعالی نے اس کو ظاہر فرما دیا ۔ اور حضورؐ کے اس ارادہ کی کہ اگر حطیم کو جرو بیت اللہ بناؤں گا تو فتنہ ہو گا ۔ حق تعالی نے تصدیق فرما دی ۔ حضورؐ کے خیال میں دونوں جگہ اظہار خلاف مصلحت تھا ۔ مگر ایک جگہ حق تعالی نے ظاہر فرما دیا اور آپؐ کے خیال کو بدل دیا ۔ اور دوسری جگہ حضورؐ کے خیال کو ثابت رکھا ۔ لا یخسون احدا کی عجیب و غریب تفسیر فرمایا حضرت زینب کے واقعہ میں دو اشکال ہیں ۔ ایک قرآن شریف میں اور وہ ابو سعید خاں نے کیا ہے ۔ وہ یہ ہے کہ " حضورؐ کی نسبت تو حق تعالی نے تخشی الناس فرمایا ۔ اور دیگر انبیاء کرام علیہم الصلوۃ و التسلیم کی نسبت لا یخشون احدا الا اللہ فرمایا ۔ حالانکہ حضورؐ سب حضرات انبیاء سے افضل ہیں ،، ۔ مجھے اس وقت تو یاد نہیں کہ ان کو کیا جواب دیا تھا مگر اب جو جواب خیال میں ہے وہ عرض کرتا ہوں ۔ وہ یہ کہ اور انبیاء کے بارے میں جو لا یخشون احدا الا اللہ فرمایا وہ تبلیغ کے باب میں ہے یعنی حق پہنچانے میں کسی سے نہ ڈرتے تھے اور حضورؐ کو جو تخشی الناس فرمایا وہ تبلیغ کے متعلق نہیں فرمایا ۔ ایک خاص واقعہ نکاح کے اظہار میں حضورؐ کو یہ ارشاد فرمایا ۔ اگر باب تبلیغ میں تخشی الناس فرماتے تو شبہ ہو سکتا تھا ۔ پھر اس صورت میں کہ " خشیت ،، سے دونوں جگہ جدا جدا معنی مراد ہوئے یہ شبہ نہ کیا جائے کہ نظم قرآن ( معاذ اللہ ) بے جوڑ ہے ۔ جواب یہ ہے کہ حضورؐ کا یہ نکاح بھی