ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
و لا تقف ما لیس لک بہ علم ( جس بات کی تجھ کو تحقیق نہ ہو اس پر عملدر آمد مت کیا کر ) کے خلاف ہے ـ اور شیخ کے متعلق یہ خیال اس واسطے ضروری ہے کہ بدون اس کے طبیعت میں یکسوئی نہیں ہوتی اور بدون یکسوئی کے فائدہ نہیں ہوتا اور نہ کام ہوتا ہے ۔ اور طبیعت میں یہ تشتت ( انتشار ) رہتا ہے کہ شاید فلاں بزرگ اچھا ہے اور شاید مجھ کو اس سے جلدی فائدہ ہوتا ۔ یا فلاں اچھا ہے اور اس حقیقت کی اپنی اصطلاح میں صوفیا و حدۃ مطلب کہتے ہیں یہ اصطلاح معقولیوں سے لی ہے ۔ جیسا وہ من اور ما کو مطلب کہتے ہیں یعنی آلہ و ذریعہ ۔ طلب شیخ ذریعہ قرب حق ہے ۔ اور قرب کو وحدۃ مطلب کہتے ہیں ۔ اعتقاد دائم اور مناط نجات ہے فرمایا حال سے اعتقاد اپنی ذات کے لحاظ سے افضل ہے ۔ لوگ حال کے پیچھے مرتے ہیں ۔ حالانکہ اعتقاد دائم اور مناط نجات ہے ۔ اور حال نہ دائم اور نہ مناط نجات ۔ اعتقاد سے اللہ تعالی سے انس پیدا ہو جاتا ہے اور حال سے شوق ۔ انس مفید ہے ۔ نہ کہ شوق ۔ مولانا فضل الرحمن صاحبؒ سے مولوی محمد علی صاحب نے دریافت کیا حضرت ! شروع شروع میں ذکر میں شوق تھا اب شوق نہیں ۔ انہوں نے نہایت حکیمانہ عمدہ جواب دیا کہ پرانی جورو اماں ہو جاتی ہے ۔ کیونکہ پرانی بیوی سے انس زیادہ ہوتا ہے اور نئی سے شوق زیادہ ہوتا ہے ۔ حب عقلی اور حب عشقی کس وقت افضل ہے فرمایا مولانا شہید ؒ فرماتے تھے کہ حب عقلی اکمل ہے حب عشقی سے ۔ اور حضرت حاجی صاحبؒ کی تحقیق اس کے عکس تھی اور مولانا محمد یعقوب صاحبؒ نے عجیب فیصلہ فرمایا کہ حب عقلی حیات میں انفع ہے اور حب عشقی قریب موت ۔ اور فرمایا رجاء اور خوف میں رجاء مقصود بالذات ہے اور خوف عمل کا ذریعہ ہونے کی وجہ سے مقصود ہے ۔ حیات میں خوف کا غلبہ بہتر ہے اور موت کے قریب رجا افضل ہے ۔ رمضان کی تنخواہ لے کر استعفاء دینا وجاہت علمی کے خلاف ہے فرمایا بعض مدرسین رمضان کی تنخواہ لے کر استعفاء دے کر دوسرے مدرسہ میں چلے