ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
حدیث سے ثابت کیا کہ ایک صحابی نے بیان کیا کہ میں نے ایک قبر کے اندر سے سورہ ملک کی آواز سنی ـ پس قرآن شریف کا سننا فائدہ ہے اور سنانا افادہ ہے اور فائدہ میت سے حاصل ہوا پس مطلوب ثابت ہو گیا ـ اسی سلسلہ میں یہ حکایت تائیدا بیان کی کہ مولانا گنگوہیؒ کو ایک ثقہ شخص نے خواب میں دیکھا فرمایا کہ مجھ کو مرنے کے بعد اللہ تعالی نے خلافت دیدی غالبا اس کا مطلب یہ ہے کہ تصرف کا اذن مل گیا وجہ استخلاف یہی تصرف ہے اور یہ عام نہیں بعض بزرگوں کو بعد وفات کے مل جاتا ہے ـ ایک صاحب نے پوچھا کہ وہ کس قسم کا تصرف ہوتا ہے فرمایا مثلا کسی کو کیفیت باطنیہ حاصل ہو گئی یا اس میں ترقی ہو گئی ( احقر نے کہا کہ کیا اس کا ادراک زندہ کو ہوتا ہے ) فرمایا مثلا اس بزرگ کی قبر پر جانے سے ذوق و شوق میں ترقی ہو گئی تو یہ ترقی اس بزرگ کے توجہ و تصرف کا اثر ہوتی ہے جو مدرک ہوتا ہے ـ کسی نے اہل مجلس میں سے کہا کہ گھر بیٹھے بھی تو یہ فائدہ ہو سکتا ہے ـ فرمایا قبر سے مردہ کو خاص تعلق ہوتا ہے وہاں اس کی زیادہ توقع ہے ـ زیارت سے متعلق حکایت شاہ ولی اللہ سلسلہ مذکورہ میں فرمایا کہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے والد شاہ عبدالرحیم صاحب حضرت قطب الدین بختیار کاکیؒ کے مزار پر تشریف لے جاتے تھے ایک بار ان کو خیال ہوا کہ معلوم نہیں حضرت کی روح کو اس کی اطلاع ہوتی ہے یا نہیں پس ان کی روح نے متمثل ہو کر شاہ صاحبؒ سے خطاب کیا اور یہ شعر نظامی کا پڑھا ؎ مرا زندہ پندار چوں خویشتن من آیم بجاں گر تو آئی بہ تن قبر پر قرآن شریف پڑھنے سے مردہ کو انس فرمایا قبر پر قرآن شریف پڑھنے سے مردہ کو انس ہوتا ہے ـ زیارت قبور کا قصد فرمایا قبور کی زیارت سے یہ قصد ہونا چاہیے کہ موت یاد آتی ہے اور یہ کہ میری دعا سے اہل قبور کو فائدہ پہنچے گا ـ