ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
ترمیم فرمائی کہ اختلاف کی صورت میں تو یہی ہوا لیکن اتفاق کی صورت میں سر پرست کے رائے کی ضرورت نہیں ـ اس پر ممبروں نے جھگڑا شروع کیا مگر میں نے کہا یہ ترمیم منظور کر لی جائے مگر مجھ کو متفق ہونے پر مجبور نہ کیا جائے بلکہ اپنی رائے کو ظاہر کر دوں گا ـ عمل نہ کرنے والوں کو اختیار ہو گا ـ چنانچہ یہ منظور ہو گیا مگر اس پر بھی شور ہے کہ امیر المومنین کے اختیارات دیدیئے گئے ـ اولاد صالحین کی رعایت لازم ہے فرمایا صالحین کی اولاد کی بھی رعایت ضروری ہے ـ عبد اللہ بن مبارک کا قصہ مشہور ہے کہ ایک سید زادہ نے دیکھا کہ لوگ عبد اللہ بن مبارکؒ کا بہت ادب کرتے ہیں اور مجھ کو کوئی پوچھتا بھی نہیں میرا ادب نہیں کرتے ـ عبد اللہ بن مبارک سے اس کے متعلق سوال کیا انہوں نے فرمایا یہ میرا ادب نہیں بلکہ در حقیقت تمہارا ہی ادب ہے کیونکہ میرا ادب صرف اس وجہ سے ہے کہ میرا اندر علم ہے اور وہ آپ کے گھر کی چیز ہے اور تمہارے اندر جو چیز ہمارے گھر کی ہے یعنی جہالت یہ بے ادبی اس کی ہے ـ رات کو حضورؐ کی زیارت خواب میں دونوں کو نصیب ہوئی ـ ادھر تو عبد اللہ بن مبارکؒ کو فرمایا میری اولاد کو تم نے طعن سے رنجیدہ کیا اور ادھر سید صاحب کو فرمایا کہ عبد اللہ بن مبارکؒ جو میرا نائب ہے تم نے ان کے ساتھ بے ادبی کی گفتگو کیوں کی ـ چنانچہ صبح ہوتے ہی دونوں صاحب اپنی اپنی جگہ سے ایک دوسرے کو راضی کرنے کے واسطے چلے راستہ میں ملے وہ ان سے معذرت کر رہے اور یہ ان سے ـ مولانا شہیدؒ کے بارے میں فضل الحق کا قول فرمایا مولانا فضل حق صاحب سے کسی نے پوچھا تھا کہ مولانا شہیدؒ کیسے ہیں فرمایا وہ ایسے ہیں کہ ان کے مقابل کیلئے یہ فخر کافی ہے کہ وہ ان کا مقابل ہے پھر شاہ اسحق صاحبؒ کے متعلق دریافت کیا تو فرمایا اس وقت تو انسانوں کا قصہ ہو رہا ہے جب فرشتوں کا ذکر ہو گا ان کے ساتھ ان کے متعلق پوچھنا ـ مسلمانوں کے دعا کی ترغیب فرمایا اب تو بس مسلمانوں کو چاہیے کہ سب لگ لپٹ کر اللہ تعالی سے دعا کریں مگر افسوس