ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
میتۃ او دما مسفوحا اولحم خنزیر فانہ رجس ( آپ کہہ دیجئے کہ جو کچھ احکام بذریعہ وحی میرے پاس آ ئے ہیں ان میں تو میں کوئی حرام غذا پاتا نہیں کسی کھانیوالے کے لئے جو اسے کھاوے مگر یہ کہ وہ مردار ( جانور ) ہو یا یہ کہ بہتا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ہو کیونکہ وہ بالکل نا پاک ہے ) ۔ یعنی ان چیزوں کی حرمت معلوم ہوتی ہے ، باقی کتا ، بلی سب حلال ہے کیونکہ اس آیت میں ان کا ذکر نہیں ۔ ان مولوی صاحب نے کہا کہ بس ، پھر تو گو ، موت بھی حلال ہے کیونکہ اس کا ذکر بھی نہیں ہے ۔ فرمایا درسیات ایسے اعتراض کے دفعیہ کیلئے کافی نہیں اور یہ حضر دو قسم پر ہے حقیقی اور اضافی اور نیز فرمایا کہ مخاطبین کے عقائد میں جو چیزیں حرام نہیں ان کی نسبت فرمایا کہ ان میں سے صرف یہی حلال ہیں ۔ شوخی مزاج روح کے زندہ ہونے کی دلیل ہے فرمایا کہ احمد حسن سنبھلی کہا کرتے تھے کہ فلاں چیز وقار کے خلاف ہے ، فلاں وقار کے خلاف ہے ۔ میں نے ان سے کہا کہ یہ بتلاؤ کہ حدیثوں میں جو مسابقت کا ذکر ( اس حدیث کی طرف اشارہ ہے جس میں ذکر ہے کہ نبی کریمؐ ایک دفعہ حضرت عائشہ کے ساتھ دوڑے اور اس میں آپ آ گے نکل گئے ۔ پھر جب نبی کریمؐ کا جسم مبارک ذرا بھاری ہو گیا تو پھر ایک دفعہ اسی طرح دوڑے اور اس میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آ گے نکل گئیں تو آپؐ نے فرمایا کہ ھذا بذاک یعنی یہ اس کا بدلہ ہو گیا ) ۔ آیا ہے یہ وقار کے خلاف ہے یا نہیں ؟ اگر وقار کے خلاف ہے تو کیا جواب ہے ؟ اگر وقار کے خلاف نہیں تو تم نے کبھی کیا ہے یا نہیں ؟ اگر نہیں کیا تو آئندہ کر سکتے ہو یا نہیں ؟ اور میں نے کہا کہ سنو ! میں نے یہ مسابقت کی ہے ۔ اور میں آ گے بڑھ گیا ۔ فرمایا کہ ماموں صاحب فرمایا کرتے تھے کہ جس میں وقار ہو اس کا نفس زندہ اور روح مردہ ۔ اور جس میں شوخی ہو اس کا نفس مردہ اور روح زندہ ہوتی ہے ۔ حضرت حکیم الامتؒ کے ماموں صاحب حال تھے فرمایا ماموں صاحب نے ( جو صاحب حال تھے ) مجھ سے کہا کہ مجھ کو اللہ تعالی نے