ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
ہے ـ اس طرح انہماک کے ساتھ کسی مخلوق کی طرف توجہ کرنا توحید کے خلاف ہے ـ اس سے غیرت آتی ہے کہ غیر کی صورت ایسے طریق پر ذہن میں جماویں جو کہ حق تعالی کے لئے زیبا تھا ـ غایت ہدیہ محبت ہے فرمایا ایک صاحب مطبع میری ایک معمولی بات سے تو معتقد ہو گئے تھے حالانکہ وہ اس درجہ کی نہ تھی وہ یہ کہ میں کہیں جانے کیلئے سوار ہونے کو تھا ایک شخص نے دو روپے ہدیہ پیش کئے ـ میں نے یہ عذر کر کے انکار کر دیا کہ بلا تعارف میں ہدیہ نہیں لیتا ـ بس اس بات سے معتقد ہو گئے اور ایک خفیف ہی بات سے اعتقاد جاتا بھی رہا حالانکہ وہ بھی اس قابل نہ تھی اور وہ یہ کہ اپنے لڑکے کیلئے کسی جگہ رشتہ کی سفارش مجھ سے کرانا چاہتے تھے ان کو یہ خیال تھا کہ اس کے کہنے سے ہو جائے گا ـ میں نے کہا میں ایسے قصوں میں نہیں پڑتا بس اس سے بگڑ گئے مگر عجیب حالت تھی کہ ان کے گھر کے کل لوگ میری طرف تھے ـ انہوں نے جب فلاں کتاب طبع کی تو غالبا بیس جلدیں اپنے مینجر کے ہاتھ میرے پاس روانہ کیں جو بہت زیادہ قیمتی تھیں میں نے انکار کر دیا ـ وہ مینجر کہنے بھی لگے کہ لے بھی لیجئے ایک رقم ہی ہاتھ آتی ہے جو ان کے نزدیک بڑی چیز نہیں ـ میں نے کہا کہ یہ ہے ہدیہ اور حدیث تھادو اتحابوا ـ ہدیہ کی غایت محبت تلاتی ہے اور موجودہ حالت میں ہدیہ اپنی غایت سے خالی ہے اس لئے یہ قبول کرنا اچھا نہیں ہے ـ حکایت مولانا شہید فرمایا حضرت مولانا شہید نے لکھنو میں شیعوں کی باشاہی مجلس میں وعظ فرمایا ـ بادشاہ نے ایک امیر کے ذریعہ سے جن کے گھر مولانا مہمان تھے اس کی درخواست کی تھی وہ امیر ٹالتا تھا کہ مولانا شمشیر برہنہ ہیں خدا جانے کیا کیا فرماویں جب بادشاہ کی طرف سے زیادہ اصرار ہوا اور وعظ قرار پا گیا تو اس امیر نے عرض کیا رفض کا بیان کیئے ـ جب وعظ شروع ہوا تو مولانا نے یہی فرمایا کہ واعظ کی مثال طبیب کی سی ہے ـ مرض کے موافق دوا بتلاتا ہے یہاں مرض ہے رفض کا اور فلاں صاحب اس کے متعلق بیان کرنے کو منع کرتے