ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
فرمایا کہ میں اہل علم کو متنبہ کرتا ہوں کہ فتوی میں یہ طریق اختیار کریں ـ کسی کو کہنے سے کسی دوسرے شخص پر فتوی نہ لگائیں ـ کسی پر اس طرح کفر کا فتوی نہ لگائیں ـ طبیب حاذق جب تک بیمار کو خود نہیں دیکھتا نسخہ نہیں لکھتا ـ والدین ، اساتذہ اور پیر و مرشد کے حقوق میں ترتیب فرمایا کہ استاد کا ادب کرے تو فائدہ ہوتا ہے ـ میں نے طلباء سے دیوبند میں یہ کہا تھا کہ استاد کا ادب کرو اس سے فائدہ ہوتا ہے ـ پھر میں نے خود اس پر شبہ کیا کہ اگر تم کہو کہ ہم حضرت مولانا محمود الحسن ؒ کا ادب کرتے ہیں ـ تو جواب یہ ہے کہ استاد ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ بزرگ ہونے کی وجہ سے ہے ورنہ استاد اور بھی ہیں اور بزرگوں کا ادب اس واسطے کرتے ہیں کہ ان کے ناراض ہونے سے نقصان ہو گا ـ میں نے " اصلاح القلوب ،، میں ثابت کیا ہے کہ والدین کا حق سب سے مقدم ہے اور بعد میں استاد اور پیر کا ـ مگر لوگ بر عکس کرتے ہیں ـ سب سے اول پیر کا حق جانتے ہیں اس کے بعد استاد اور باپ تو نرا پاپ ہے ـ بچوں کو فورا سمجھانے کی ضرورت فرمایا کہ بچوں کو بھی اسی وقت سمجھانا چاہیے تسامح جائز نہیں ورنہ عادت پختہ ہو جائیگی ـ تلاک کہنے سے بھی طلاق ہو جائے گی فرمایا کہ ایک شخص نے طلاق دی ـ اور ایک مولوی صاحب نے جو کسی غیر مقلد سے سنا تھا یہ کہا کہ طلاق نہیں ہوئی ـ کیونکہ دینے والے سے " طلاق ،، نہیں دی " تلاک ،، دی ہے ـ اور طلاق واقع نہیں ہوئی ـ مولوی عبد الرب صاحب نے فرمایا کہ پھر نکاح بھی نہیں تھا کیونکہ اس نے نکاح کے وقت " نکاح ،، نہیں کہا تھا بلکہ " نکاہ ،، کہا تھا پھر وہی مطلوب حاصل ہو گیا جو طلاق واقع ہونے سے ہوتا ـ حضرت امیر معاویہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ میں سے کون حق پر تھے فرمایا کہ مولوی عبد الرب صاحب گو عالم نہ تھے مگر ذہین تھے ـ ایک دفعہ میں نے ان