ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
مولانا محمد یعقوب صاحبؒ کی ایک تحریر سے ہوئی وہ یہ ہے کہ ایک شخص نے اس کی نسبت پوچھا تھا فرمایا کہ یہ قیام ایک حرکت ہے وجدیہ کسی کو اس ذکر کے وقت حالت کا غلبہ ہوا اور وہ کھڑا ہو گیا اور اس فن کا مسئلہ ہے کہ وجد میں اہل مجلس کو موافقت کرنا چاہیے ـ اگر صاحب حال کی موافقت نہ کی جائے تو بعض دفعہ یہ بسط انقباض سے متبدل ہو جاتا ہے اور بعض اوقات ہلاکت کی نوبت آ جاتی ہے لہذا اس کی موافقت کرنا چاہیے ـ پس کسی نے قیام کیا دوسروں نے اس کی موافقت کی اس کے بعد عادت ہو گئی ـ پس شاہ اسحاق صاحبؒ کا مطلب اس اصل کی بناء پر یہ معلوم ہوتا ہے کہ شیخ مجلس کو دیکھو اگر وہ صاحب حال ہے تو اس کے قیام کو وجد پر محمول کر کے اس کی موافقت کرو ورنہ نہیں ـ اہل خدمت میں بعض مجذوب ہوتے ہیں فرمایا اہل خدمت میں بعضے مجذوب بھی ہوتے ہیں جو توجہ اور ہمت سے انتظام کرتے ہیں اور اہل فن کی اصلاح میں ان کا نام اہل نوبت تھا ـ شاہ عبدالعزیز صاحبؒ نے ایک دفعہ دہلی کی ظاہری حکومت کی بد انتظامی کے متعلق سوال کے جواب میں فرمایا تھا کہ اہل خدمت آجکل ڈھیلے ہیں ـ پھر کچھ دن گزرنے کے بعد جب خوب انتظام ہو گیا تو پھر سوال کے جواب میں فرمایا اب اہل خدمت بدل گئے ـ اور فرمایا کہ پہلے ایک کنجڑا تھا اب ایک سقا ہے ـ پھر ان کے حالات کا ذکر فرمایا جس میں پہلے کی نرمی اور دوسرے کی سختی معلوم ہوتی تھی ـ خانقاہ میں تحصیل فن کا انتظام نہیں ایک مولوی صاحب نے خط میں تصوف کے رؤس دریافت کئے ـ فرمایا اس کا طریق یہ نہیں ہے بلکہ میرے پاس آ کر کچھ دن رہیں پھر سب معلوم ہو جائے گا اور مجھ سے تو اگر کوئی اس قسم کے سوالات کرتا ہے تو میں کہہ دیتا ہوں کہ یہاں تحصیل فن کا انتظام نہیں اگر علاج کرانا ہے تو علاج کے لئے آ جاؤ ـ اور علاج میں حکیم سے وجہ دریافت کرنے کی اجازت نہیں بس ہم جو کہہ دیں وہ کرتے رہو ـ بعض لوگوں کو بس چند الفاظ اصطلاحی یاد ہو جاتے ہیں ہر جگہ انہیں کو بگھارتے پھرتے ہیں ؎