ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
کرامات اسباب قرب نہیں کرامات علامات قرب ہیں اسباب قرب نہیں کیونکہ غیر اختیاری سے قرب نہیں ہوتا اور فرمایا کہ مجھے اس مسئلہ کے متعلق غیر اختیاری سے قرب نہیں ہوتا ایک شبہ تھا اور وہ برسوں رہا اور میں نے کسی سے اس لئے دریافت بھی نہیں کیا کہ کسی سے حل ہونے کی امید نہ تھی اور وہ خدا تعالی کے فضل سے ابھی دو چار دن سے حل ہوا ہے وہ شبہ یہ تھا کہ نبوت بھی غیر اختیاری ہے لیکن اس کو قرب میں فضل عظیم ہے ـ چنانچہ نبی ہونے کے بعد تمام علماء کا اجماع ہے کہ قرب زیادہ ہو جاتا ہے تو اس سے معلوم ہوا کہ غیر اختیاری چیز سے بھی قرب بڑھ جاتا ہے ـ جواب اس کا یہ ہے کہ قرب دو قسم ہے ایک وہ جس کی تحصیل ماموربہ ہے یہ قسم اسباب غیر اخیتاریہ سے حاصل نہیں ہوتی دوسرا وہ کہ اس کی تحصیل ماموربہ نہیں ـ یہ قسم ثانی بدوں اسباب غیر اختیاریہ کے حاصل ہو جاتی ہے نبوت کا قرب اس میں داخل ہے اور جب سے یہ جواب سمجھ میں آیا ہے بے حد مسرت ہے ـ دعا ترک دعا سے افضل ہے فرمایا مولانا صاحب نے سوال کیا کہ دعا افضل ہے یا تفویض بمعنی ترک دعا ـ میں نے کہا کہ دعا کرنا سنت کے مطابق ہے اس لئے افضل ہے پھر انہوں نے کہا کہ حضرت پیران پیر عبد القادر جیلانیؒ نے تو یہ لکھا ہے کہ ترک دعا افضل ہے کیونکہ اس میں تفویض ہے اور یہ اعلی مرتبہ ہے اور دعا میں تفویض نہیں ـ میں نے کہا کہ دعا ہی افضل ہے اور وہ تفویض کے منافی نہیں کیونکہ دعا میں بھی اس طرح تفویض ہے کہ اس کے ساتھ ہی یہ عزم بھی ہے کہ اگر دعا قبول نہ ہوئی اور اس کا خلاف ہوا تو اس پر بھی راضی رہیں گے اور اس کا یہ مطلب نہیں کہ دعا میں عزم و جزم والحاح نہ کرے کیونکہ دعا تو عزم ہے الحاح سے اور بدوں تشقیق ہی کرنی چاہیے لیکن باوجود اس کے اگر قبول نہ ہو تو خلاف ہونے کی صورت میں رضا ہو اور شکایت نہ ہو بس یہی تفویض ہے ـ