ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
ملفوظات حکیم الامتؒ جلد ۔ 26 ۔ کاپی ۔ 24 ۔ کہ روزہ نفل تھا ۔ معتقدین حیران ہو گئے ۔ ہمت کر کے ایک نے دریافت کیا تو فرمایا کہ روزہ توڑ دوں تو اس کی قضا ہو سکتی ہے مگر دل توڑ دوں تو اس کی قضا نہیں اس واسطے روزہ توڑا ۔ تو یہ حکایت شیخ فرید الدین عطار نے نقل کی ہے اور آخر میں یہ کہہ دیا کہ کبھی زہر سے بھی علاج کیا جاتا ہے ۔ اس حکایت پر حضرت حاجی صاحبؒ نے فرمایا کہ ان بزرگ نے غلطی کی ۔ دل کی حقیقت تو ان پر منکشف ہو گئی مگر صوم کی حقیقت ان پر منکشف نہیں ہوئی ۔ اگر صوم کی حقیقت منکشف ہو جاتی تو ہر گز ایسا نہ کرتے ۔ فرمایا کہ حضرت حاجی صاحبؒ کے جواب سے معلوم ہوتا ہے کہ اس فن کے مجتہد تھے ۔ دونوں جوابوں کو دیکھ لو کہ کتنا فرق ہے ۔ ظاہری اسباب کا ترک فرمایا ۔ مولانا گنگوہیؒ کے اشارہ سے میں نے ظاہری اسباب کو ترک کیا ۔ میں نے والد صاحبؒ کے انتقال کے بعد میراث کے متعلق ایک استفتاء حضرت کی خدمت میں رانہ کیا تھا ۔ اور بہت سے مسائل کی نسبت دریافت کیا تھا ۔ اس کو ایک نائی کے ہاتھ بھیجا اور جلدی جواب طلب کیا ۔ اب معلوم ہوا کہ یہ بے تمیزی تھی مگر حضرت نے باوجود آشوب چشم کے سب کا جواب دیا اور فرمایا کہ آنکھ بند کر کے جواب لکھ رہا ہوں پھر میں نے آخر میں مشورہ بھی لیا کہ جائداد لوں یا ترک کر دوں ؟ جائداد میں کچھ شغل بھی ہو جاتا ہے اور خلاف شریعت کام کرنے پڑتے ہیں ۔ اور بعضی جائداد میں شبہ بھی تھا حضرت ؒ نے فرمایا کہ فتوی سے تو لے لینا جائز ہے اور اگر نہ لو تو عمر بھر پریشانی بھی نہ ہو گی ۔ اس روز سے انہوں نے مجھ کو فرمایا کہ بالکل اطمینان ہو گیا ۔ اور حضرت حاجی صاحبؒ نے فرمایا کہ اگر کانپور سے تعلق نہ رہے تو پھر وطن میں رہنا ۔ آخر ان کے بھی حقوق ہیں ۔ میں نے جی میں کہا کہ غنیمت ہے کہ شرط لگائی ۔ اور میں یہ سمجھتا تھا کہ کانپور سے تعلق ٹوٹنا بہت مشکل ہے ۔ کیونکہ وہاں کے لوگ بہت محبت کرتے ہیں ۔ باوجود اختلاف کے حضرت حاجی صاحبؒ کے فرمانے کی وجہ سے ایسا دل برداشتہ ہوا کہ جی یہی چاہتا تھا کہ یہاں سے چلا جاؤں ۔ میں نے کسی کو خبر نہ کی اور تعلق کم کرنے شروع کر دیے ۔ خیال یہ تھا کہ اپنی