ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
اور صالحین کی حکایت یاد کرے ۔ بار بار یاد کرنے سے عادت ہو جائے گی ( جامع عرض کرتا ہے سبحان اللہ ! ایسے لہجہ سے فرمایا کہ قربان ہی ہو جانا چاہیے ۔ طالب اصلاح کو اپنی غلطی کی تاویل نہ کرنا چاہیے فرمایا جس کا تعلق میرے ساتھ اصلاح ہو وہ اگر اپنی غلطی کی تاویل کرے اور اس کو نبھائے تو آ گے پھر عمر بھر اس کی اصلاح نہیں ہو سکتی ۔ جب طبیب کو مرض کا پتہ ہی نہ دے ۔ اور جب طبیب خود کسی مرض کو دیکھ لے اور مریض کہے کہ یہ مرض نہیں ۔ تو پھر اصلاح کیا خاک ہو گی ؟ حضرت حاجی صاحب کا امر با لمعروف با لقلب کا ایک واقعہ فرمایا حضرت حاجی صاحبؒ سے ایک شخص مرید ہوئے ۔ وہ بہت آزاد تھے ۔ حضرت نے خود ہی ان سے فرمایا کہ مرید ہو جاؤ ۔ انہوں نے کہا حضرت جی ! دل تو میرا بھی چاہتا ہے ۔ مگر میری بری عادت کا مجھ سے ترک ہونا مشکل ہے ۔ میں نماز نہیں پڑھتا ۔ ناچ و غیرہ میں شریک ہوتا ہوں ۔ میں اس شرط سے بیعت ہوتا ہوں کہ نماز بھی نہ پڑھوں گا اور ناچ بھی دیکھوں گا ۔ حضرت نے فرمایا کہ منظور ہے مگر ایک شرط میں بھی لگاتا ہوں ۔ اللہ اللہ آسانی سے جتنا ہو سکے پابندی سے روز مرہ کر لیا کرو ۔ اگر کوئی خشک مولوی ہو تو یہ کہے گا کہ اچھا امر بالعروف کیا بلکہ اس کا عکس کیا ۔ یا مرون با لمنکر و ینھون عن المروف ۔ مگر جب نماز کا وقت آیا تو ان کے بدن میں کھجلی شروع ہوئی ـ بدن تیل لگایا اور علاج بھی کیا مگر کھجلی بڑھتی گئی ۔ آخر یہ خیال کیا کہ سرد پانی سے دھو لوں ۔ ہاتھ منہ دھویا تو کچھ سکون ہو گیا ۔ اس نے کہا لاؤ سارا وضو ہی کیوں نہ کر لوں ۔ وضو کیا تو نصف کھجلی جاتی رہی ۔ پھر دھیان آیا کہ وضو تو کر ہی چکا ہوں نماز بھی پڑھ لوں ۔ نماز پڑھی تو بالکل کھجلی جاتی رہی ۔ پھر جب نماز کا وقت آ ئے تو یہی سلسلہ ہونے لگے رفتہ رفتہ پکا نمازی بن گیا اور ناچ چھوڑ دیا کہ نماز پڑھ کے پھر ناچ دیکھنا بیہودہ حرکت ہے ۔ تو حضرتؒ کا امر بالعروف بالقلب تھا ۔ حضرت حاجی صاحبؒ میں حسن ظن کا غلبہ تھا فرمایا حضرت حاجی صاحبؒ میں حسن ظن کا غلبہ تھا ۔ اس واسطے مولود شریف