ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
تبلیغ کس صورت میں واجب ہے فرمایا تبلیغ یعنی امر بالمعروف و نہی عن المنکر واجب ہے بشرطیکہ مخاطب کو حق نہ پہنچا ہو اور گمان غالب ہو کہ میرے تبلیغ کرنے سے مجھے ایسا کوئی ضرر بھی نہ ہو گا جس کو میں برداشت نہ کر سکوں گا ایسی حالت میں بفحوائے من رائ منکم منکرا الخ تبلیغ واجب ہے اور جہاں قدرت نہ ہو یا جس کو تبلیغ کر رہا ہے اس کی طرف سے ضرر کا خطرہ ہو وہاں واجب نہیں ـ اسی طرح اگر ضرر کا تو خوف نہیں لیکن یہ اندیشہ ہو کہ وہ شخص مثلا شریعت کو گالیاں بکنے لگے تو ایسی حالت میں بھی تبلیغ نہ کرے ـ اور میں تو فتنہ ارتداد کے بعد یہی کہتا ہوں کہ اگر تبلیغ پر کوئی اثر بھی مرتب نہ ہو اور مخاطبین نماز روزہ بھی نہ کریں صرف اپنے آپ کو مسلمان کہتے رہیں تو یہ بھی غنیمت ہے ـ آخر مر کر جنت میں پہنچ ہی جاویں گے ـ فقہاء میں شان انتظام فرمایا صوفیاء میں انتظام عام کی شان نہیں ہوتی اس واسطے بہت سے اعمال کو حد جواز تک کر گزرتے ہیں اور فقہاء میں چونکہ انتظام کی شان ہے اس واسطے بہت سے مباحات اور مندوبات کو جن سے عوام کے مفاسد میں پڑ جانے کا خطرہ ہو منع کر دیتے ہیں اور اسی واسطے فقہاء نے سماع کو علی الاطلاق منع کیا ہے کہ اس کا فساد غالب ہے اور محدثین آلات کو منع کرتے ہیں ـ اور صوفیہ میں ایسے بھی ہوئے ہیں جو خاص شرائط کے ساتھ مطلقا جائز کہتے ہیں اور بعضے محدثین کی موافق فرماتے ہیں ـ ادب کی حقیقت فرمایا ادب کی حقیقت راحت رسانی ہے جس برتاؤ میں تکلف ہو وہ ادب نہیں گو صورۃ ادب ہو ـ دیکھئے حضرات صحابہ کرام نبی ؐ سے بے تکلف رہتے تھے ـ بزرگوں کے تبرکات میں میراث واجب ہے فرمایا بزرگوں کے تبرکات میں ایک عام بے عنوانی ہو رہی ہے کہ ان میں میراث