ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
اس کی وجہ سے فرائض بھی ترک نہ کر دیوے اور ظاہر میں سمجھتے ہیں کہ سنن سے روکتا ہے ـ طریق میں مقصود تحصیل اعمال سے فرمایا طریق میں مقصود تحصیل اعمال ہے نہ کہ تسہیل ـ لوگ تسہیل ہی کو مقصود سمجھتے ہیں ہاں فن میں طریق تسہیل بھی ہیں مگر اس تسہیل کا اصل طریق بھی تحصیل ہی ہے یعنی اس کو بار بار کرنا ـ عمل کر بار بار کرنے سے تسہیل بھی ہو جاتی ہے ـ جیسا مثلا ایک آیت کو بار بار تلاوت کرنے سے حفظ ہو جاتی ہے اور پھر پڑھنے میں تسہیل ہو جاتی ہے باقی دوسرے طرق تسہیل مختلف ہیں جن کا تجویذ کرنا شیخ کا کام ہے مگر شروع میں تو شیخ یہی کہے گا کہ محنت کرو ـ تسہیل کی تدبیر بتلانا ہمارے ذمہ نہیں جب وہ کام میں لگا ہوا دیکھے گا آپ ہی تسہیل کی تدبیر بتلائے گا ـ قرآن شریف کا طرز تعلیم ( ایک شخص کو ارشاد ) فرمایا جاؤ دوبارہ کتب درسیہ پڑھو اور جو میں نے کہا ہے اس کو خوب سوچو اور قرآن شریف کی تعلیم کا یہی طرز ہے دیکھئے ان تقوموا للہ مثنی و فرادی ثم تتکفروا ما بصاحبکم من جنۃ میں چار امر ذکر فرمائے ہیں ـ پہلے ان تقو موا جس کا حاصل معنی ہے مستعد ہو جاؤ کوشش کرو محنت کرو ـ دوسرا امر ہے جس کا مطلب ہے اغراض نفسانیہ سے خالی الدذہن ہو کر سوچو عدوات تعصب نہ ہو ـ تیسرا امر ہے مثنی و فرادی جس کا مطلب یہ ہے کہ بعض دفعہ تحصیل مقصود میں استعانت بالغیر کی حاجت ہوتی ہے اور بعض دفعہ تنہائی ذہن کی رسائی میں مفید ہوتی ہے اور دوسرے کے ملنے سے تشویش ہوتی ہے ـ چوتھا امر ہے ثم تتکفروا کہ پھر اس کو سوچو ـ اور یہ سب امور شرائط ہیں مگر ایک مانع کا احتمال ہو سکتا تھا کہ شاید کہیں قائل یہ تقریر خود غرضی کے لئے نہ کر رہا ہو ـ اس کو اگلی آیت میں اٹھا دیا کہ قل ما سا لتکم علیہ من اجر فھو لکم ـ پس جب شرائط پائے گئے اور مانع مرتفع ہو گیا تو حق واضح ہو جائے گا ـ مجہتدین کی ایک مخصوص بات فرمایا مجتہدین میں ایک مخصوص بات یہ ہوتی ہے کہ وہ نصوص سے ایسے اصول کو مسنبط