ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
تھانہ بھون میں ہوتے تو میں خود آ کر ملتا مگر گنگوہ مولانا کی ولایت میں ہے ـ یہاں ان کا خلاف نہیں ہو سکتا ـ ہاں اگر تم یہاں آؤ تو مل لوں گا جس کا منشا مصلحت تالیف بتوقع نفع تھا اور اس فرق کا راز یہ تھا کہ میرے وہاں جانے میں عوام کیلئے فتنہ تھا اور ان کا میرے پاس آنا موجب فتنہ نہ تھا پھر وہ میرے پاس آئے اور بفضلہ تعالی قبروں پر پھول چڑھانے اور داڑھی کٹانے سے توبہ کر کے گئے ـ بیمار کیلئے بکرا ذبح کرنے میں فساد عقیدہ فرمایا بیمار کے لئے بکرا ذبح کرنا اس میں فساد عقیدہ کا شبہ ہے کیونکہ مقصود ارادۃ الدم ہوتا ہے جو کہ فدیہ ہے اور ایسے موقعہ پر یہ منقول نہیں ہے اس لئے بدعت ہے اور اگر صدقہ کی تاویل کی جائے تو اتنا گوشت یا غلہ یا نقد دینے میں کیوں نہیں تسلی ہوئی ـ نصوص کی بعض قیود مقصود نہیں ـ فرمایا مولوی شبیر احمد صاحب نے مولانا دیوبندی سے ایک مثال اس مسئلہ کے متعلق کہ بعض دفعہ نصوص کی بعض قیود مقصود نہیں ہوتیں یہ نقل کی کہ کسی نے ملازم سے کہا کہ گلاس میں پانی لاؤ یہاں سب کو معلوم ہے کہ گلاس کی قید مقصود نہیں ہے صرف پانی منگانا مقصود ہے اور یہ فہم صرف ذوق کے متعلق ہے ـ ما انا علیہ و اصحابی کا مفہوم فرمایا حضرت مولانا محمود الحسن صاحبؒ نے ایک دفعہ بہت عمدہ بات فرمائی کہ حدیث ما انا علیہ و اصحابی میں ما عام ہے عقائد ، لباس ، وضع ، قطع وغیرہ سب امور کو شام ہے کہ فرقہ ناجیہ وہ ہے جو سب امور میں حضرات صحابہ کرام کے طرز پر ہو ـ دیگر اقوام سے تشبہ حرام ہے فرمایا من تشبہ بقوم فھو منھم و الی حدیث میں ایک دفعہ دیوبند کے بعض طلبہ کے متعلق سنایا گیا تھا وہ کہتے تھے کہ یہ حدیث ضعیف ہے ـ میں نے وعظ میں کہا کہ حدیث