ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
انہی مولوی صاحب نے مولانا محمد قاسم صاحبؒ سے کہا کہ مجھ سے مناظرہ کر لو ـ مولانا صاحب نے فرمایا کہ مناظرہ سے دو غرض ہیں ـ ایک یہ کہ وضوح حق کے بعد حق قبول کر لینا ـ سو اس کی تو آج کل امید نہیں ـ دوسری غرض یہ ہے کہ دوسرے پر غلبہ حاصل ہو ـ تو اس کو میں پورا کر دیتا ہوں ـ پھر بلند آواز سے کہا کہ صاحبو ! یہ بہت بڑے مولوی ہیں ـ ان کے سامنے ہم جاہل ہیں ـ حیدر آباد سے عزم حاضری رکھنے والے شخص کو ارشاد فرمایا حیدر آباد سے ایک شخص کا خط آیا ہے ـ درخواست کی ہے کہ میں تھانہ بھون حاضر ہونا چاہتا ہوں ـ فرمایا کہ پہلے میرا مذاق معلوم کر لو تا کہ بعد میں ندامت نہ ہو ـ میرا مذاق وہ ہے جس کو حیدر آباد کی اصطلاح میں " وہابیت ،، کہتے ہیں ـ کسی نے کہا کہ شاید آ کر ٹھیک ہو جائے ـ فرمایا کہ بیٹھ کر ہو جائے کچھ بھی نہیں ہوتا ـ اسی واسطے میں کہا کرتا ہوں کہ " سمجھ کر آنا " اور ،، آ کر سمجھنا ،، میں فرق ہے ـ دو چار طالب علموں کے آ نے سے طبعی مسرت فرمایا کہ دنیا داروں سے اتنی خوشی نہیں ہوتی جتنی دو چار طالب علموں سے خوشی ہوتی ہے کیونکہ دنیا داروں کا کیا پتہ ہے ؎ قدر جوہر شاہ بدا ند یا بداند جوہری دنیا داروں کو کیا پتہ ؟ ایک حجام کو استاد کا لقب ملنے کی حکایت فرمایا کہ ایک حجام پر ایک بادشاہ ناراض ہو گیا کہ وقت پر حجامت نہیں کی ـ اس حجام نے بادشاہ کے نوکر سے کہا کہ جب بادشاہ سو جائے تو مجھ کو خبر کر دینا ـ اس نے بادشاہ کے سوتے سوتے حجامت بنا دی ـ اس بات سے بادشاہ نے خوش ہو کر اس کو استاد کا لقب دیا ـ حجام کی بیوی نے کہا کہ خوشی تو تب ہوتی کہ چار حجام مل کر تجھے استاد کا لقب دیتے ـ