ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
ہے ۔ خشیت پیدا ہونے تک مدت چاہیے ۔ بعض لوگوں کے جذبات اچھے ہوتے ہیں فرمایا بعض لوگوں کے جذبات اچھے ہوتے ہیں ۔ افعال اچھے نہیں ہوتے ۔ حق تعالی شانہ سے یاس کسی کو بھی جائز نہیں فرمایا حق تعالی سے یاس ( نا امیدی ) کسی کو بھی جائز نہیں ۔ سب کا وصال ہو سکتا ہے ۔ بھلا کوئی کثیر العیال المال جس کو صرف کو صرف دس منٹ فراغت مل سکتی ہو اگر وہ وصولی کی خواہش کرے تو مشائخ اس کو یہ کہیں گے کہ تیرے لئے دروازہ بند ہے میں کہتا ہوں کہ ہرگز نہیں وہاں تو سب کیلئے دروازہ مفتوح ہے وہ دس منٹ ذکر کر کے واصل ہو جائے گا ۔ ہاں جس کو دو گھنٹے فارغ ملتے ہیں اس کا وصول تب ہو کہ دو گھنٹے ذکر کرے ۔ اس کو دس منٹ کے ذکر سے عادہ وصول نہ ہو گا ۔ اور وصال سے مراد اتباع شریعت اور اعمال ظاہری اور باطنی کا اخلاص کے ساتھ کرنا اور اس پر رسوخ اور مداومت ہے اور یہی تصوف ہے ۔ اور ادا اور کیفیات مقصود نہیں ۔ کیفیات حاصل نہ ہوں کچھ پروا نہ کرے نہ مقصود ہیں اور نہ اختیاری ہیں ۔ اگر کسی کو حاصل ہوں تو نعمت ہے نا شکری نہ کرے ۔ اگر نہ حاصل ہوں تو قلق نہ کرے اسی میں خیر ہو گی ۔ اور شیخ ذمہ دار کیفیات کا نہیں وصول الی اللہ ، اصلاح النفس اس کی تدبیر کا ذمہ دار ہے اور اسی کو صحت کہتے ہیں ۔ حکیم ذمہ دار صحت کا ہے قوت کا نہیں ۔ مثلا ایک شخص پہلوان ہے اور ایک لاغر ہے ۔ دونوں بیمار ہیں تو حکیم دونون کو صحت کا طریق بتلائے گا اور علاج کرے گا ۔ صحت کے بعد لاغر میں وہ قوت نہ ہو گی جو پہلوان میں ہے ۔ جس شخص نے دو گھنٹہ ذکر کیا اور کیفیات وغیرہ بھی حاصل ہوئیں یہ پہلوان کی طرح ہے ۔ جو دس منٹ ذکر کر کے عیال کی خدمت میں مشغول ہو وہ بظاہر لاغر کی طرح ہے ۔ تندرست تو ہو گا مگر ممکن ہے کہ اس درجہ قوت حاصل نہ ہو ۔ فارغ اور مشغول کی مثال مالدار اور مفلس کی ہے کہ جہاز پر دونوں سوار ہو جائیں گے ۔ مفلس تو تیسرے درجہ میں سفر کر رہا ہے تھوڑے کرایہ پر بلکہ بعض دفعہ تو مفت سوار کر لیا جاتا ہے ۔ اور جس کے پاس روپیہ ہوتا ہے اس کو صرف کرنا پڑتا ہے ۔ اس کو مفت سوار نہیں کرتے ۔ اور آخر میں کنارے پر دونوں ایک دم سے پہنچ جاتے ہیں