ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
نسبت دریافت کیا تو فرمایا ، شرک ہے ، حرام ہے ۔ سبحان اللہ ! کیسے مزاج شناس تھے جو شے عوام کے لئے مضر ہوتی اس کو عوام میں منع فرما دیا ۔ اگر کسی خاص کے لئے مفید ہوتی تو اس کو خلوت میں بتلا دیا ۔ قیامت میں عالم انکشاف حقائق کا انکشاف فرمایا قیامت میں جو عالم انکشاف حقائق ہے انکشاف ہو گا ۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ یہاں کی نسبت علم زیادہ ہو گا ۔ یہ مطلب نہیں کہ وہاں کا علم محیط ہو گا ۔ اور علوم میں تفاوت نہ ہو تو انبیاء وغیر انبیاء برابر ہوں گے ۔ معتزلہ نے مسئلہ صفات اور ذات کی حقیقت میں غلطی کھائی ہے فرمایا عوام تو مسئلہ صفات اور ذات کی حقیقت کو کیا سمجھیں ۔ معتزلہ نے باوجود دعوائے علم اور عقل کے بہت سخت غلطی کھائی ہے ۔ شرائط عادیہ کو شرائط عقلیہ سمجھنے لگے ۔ مسئلہ وریت میں کہ اس کیلئے جہت ہو اور احاطہ ہو اور مقابلہ ہو ۔ یہ تمام شرائط عادیہ رویت کے ہیں ۔ انہوں نے اس کو شرائط عقلیہ سمجھ رکھا ہے جب وہ ( معتزلہ ) باوجود دعوی علم کے اس کو نہ سمجھ سکے تو عوام کیا سمجھیں گے ۔ اسی واسطے عوام اپنی عقل کے اعتبار سے مکلف ہیں ۔ اور متکلمین نے اس کے بارے میں یہ کہا ہے کہ یہ تمام شرائط عادیہ رویت کے ہیں اور رویت ذات کی ہو گی اور علاوہ اس کے صوفیاء کی ایک جماعت اس طرف گئی ہے کہ وہاں رویت ذات مجردہ کی نہ ہو گی بلکہ کسی تجلی مثالی میں ہو گی اور اس کے لئے جہت اور مقابلہ منع نہیں اور جہت اور مقابلہ تو صرف ذات کے لئے منع ہے ۔ سو اس کی رویت ہی نہ ہو گی اور فرمایا کہ احادیث میں غور کرنے سے صوفیاء کا مذہب اقرب معلوم ہوتا ہے ۔ اور فرمایا کہ بہتر تو سب سے سلف کا مذہب ہے کہ ابھموا کما ابھم اللہ تعالی ۔ ایمان لاؤ اور متکلمین نے اس میں جس قدر تحقیقات کی ہیں وہ سب منع کے درجے میں ہیں ۔ مطلب یہ ہے کہ یہ احتمال بھی ہو سکتا ہے گو شکل میں منع کے نہیں مگر مطلب میں منع کے ہے ۔ اور یہ کوئی دعوی نہیں تا کہ اس کے ثبوت